افغانستان میں داعش کا سربراہ عبدو سعد ارہابی اپنے 9 کمانڈروں سمیت ڈرون حملے میں ہلاک ہو گیا ہے۔
یہ ڈرون حملہ افغانستان کے شورش زدہ مشرقی صوبے ننگرہار میں کیا گیا جہاں مقامی طور پر آئی ایس کے۔پی کے نام سے مسوسوم داعش کا ہیڈ کوارٹر موجود ہے۔
ننگرہار صوبے کے حکومتی ترجمان عطااللہ کھوگیانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اس ڈرون حملے کے نتیجے میں داعش کے دو اڈے بھی تباہ کر دئے گئے ہیں۔
افغان انٹیلی جنس اہلکاروں کے مطابق دہشت گردی کے خلاف اس آپریشن میں بین الاقوامی فوجوں کا تعاون حاصل تھا۔ امریکی فوج کے ترجمان لفٹننٹ کرنل مارٹن اوڈونل نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ امریکی فوجوں نے ہفتے کے روز ایک دہشت گرد تنظیم کو ہدف بنایا ہے۔
افغانستان کے صدارتی ترجمان شاہ حسین مرتضاوی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس حملے سے افغانستان میں داعش کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اس سے دہشت گردی کے خلاف افغان حکومت کے عظم کا اظہار ہوتا ہے۔
داعش نے افغانستان میں اپنی دہشت گردانہ سرگرمیاں 2015 میں شروع کی تھیں اور ارہابی اُس کے بعد سے اب تک ہلاک ہونے والا اس تنظیم کا چوتھا لیڈر تھا۔
افغانستان میں داعش افغان فوجوں اور طالبان کے خلاف حملے کرتی رہی ہے۔ امریکی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ داعش افغانستان میں ننگر ہار صوبے کے متعدد جنوبی اضلاع سمیت اس سے متصل صوبے کنڑ کے کچھ حصوں میں سرگرم رہی ہے۔ داعش کے عسکریت پسندوں نے وسطی ایشیائی ریاست ترکمانستان کے قریب واقع افغانستان کے شمالی صوبے جوزجان میں بھی اپنا مضبوط اڈا قائم کر رکھا ہے۔ تاہم طالبان نے حال ہی میں ایک ماہ تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد اس صوبے سے داعش کو باہر نکال دیا تھا اور اس کے کئی جنگجوؤں کو گرفتار کر لیا تھا۔