کرونا وائرس کی وجہ سے سماجی فاصلے کی پابندی نے تفریح کے بیشتر مواقع بند کر دیے ہیں۔ ان حالات میں امریکہ میں بہت سے لوگ ڈرائیو ان سینما کا رخ کر رہے ہیں۔
اس وقت امریکہ میں 305 ڈرائیو ان سینما موجود ہیں۔ یہ تعداد 1950 کی دہائی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں، جب ملک بھر میں چار ہزار سے زیادہ ڈرائیو ان تھیٹرز میں فلمیں دکھائی جاتی تھیں۔ لیکن موجودہ بحران میں ان سینماؤں میں آنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
ریاست پنسلوانیا کے شہر ڈلزبرگ میں ہارز ڈرائیو ان مووی تھیٹر 1952 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ یارک کاؤںٹی کا واحد ایسا تھیٹر ہے اور ملک کے ان چند اصلی تھیٹرز میں سے ایک کہ جو 1980 کی دہائی کے بعد بھی وجود برقرار رکھنے میں کامیاب رہا۔
وکی ہارڈی نے اس خاندانی کاروبار کا انتظام 2003 میں سنبھالا تھا۔ وبا کے آغاز کے بعد انھوں نے 22 میموریل ڈے کے ویک اینڈ پر سینما دوبارہ کھولا۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے تمام ہدایات کی پابندی کے ساتھ سینما کے دروازے کھولے۔
ہدایات یہ تھیں کہ پانچ سو کاروں کی گنجائش والے سینما میں نصف گاڑیاں آ سکیں گی، فلم بین اپنی گاڑیوں سے باہر نہیں نکلیں گے اور مجبوری میں ایسا کرنا پڑے تو فیس ماسک ضرور پہنیں گے۔
ہارڈی کا کہنا ہے کہ پہلی تینوں راتوں کے شوز ہاؤس فل تھے اور مزید بہت سے لوگ ٹکٹ خریدنے کی خواہش کرتے رہے۔ مجھے انھیں انکار کرتے ہوئے بہت مایوسی ہوئی۔
اگرچہ نئی نسل میں ڈرائیو ان سینما کا رجحان نہیں لیکن ہارڈی کو ویک اینڈ پر ہاؤس فل ہوتے دیکھ کر حیرت نہیں ہوتی کیونکہ یہ سال کا سب سے مصروف وقت ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے گھر میں چار دیواری میں بند رہنے کی بجائے کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں، اس لیے مجھے حیرانی نہیں ہو رہی۔
ہارز جیسے روایتی ڈرائیو ان سینما ہی نہیں ہیں جو مقبول ہو رہے ہیں۔ پوپ اپ تھیٹرز بھی مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ جیسا کہ ان کے نام ہی سے ظاہر ہے، یہ ریسٹورنٹس اور پارکنگ لاٹس میں ظاہر ہو رہے ہیں اور لوگوں کو باہر نکلنے کی دعوت دے رہے ہیں۔
ہارڈی کہتے ہیں کہ روایتی ڈرائیو ان سینما کا کاروبار آسان نہیں۔ بہت سا کام کرنا پڑتا ہے، بہت پیسہ لگانا پڑتا ہے۔ پوپ اپ سینماؤں کی اجازت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ وہ اس صنعت کا پیسہ کھینچ لیتے ہیں۔
وہ کمپنیاں جو پوپ اپ تھیٹرز بنانے میں مدد دیتی ہیں، ان کے پاس اتنا کام ہے کہ سر کھجانے کی فرصت نہیں۔
ایسی ایک کمپنی فن فلکس ہے جو ڈرائیو ان سینما کے لیے اسکرین فراہم اور نصب کرتی ہے۔ عام طور پر سالگرہ کی تقریبات، گرجا گھروں اور نجی کمپنیوں کے ایونٹس کے لیے اس کی خدمات لی جاتی تھیں۔ لیکن اب کام بڑھ رہا ہے۔
فن فلکرز مڈ ایٹلانٹک کے جنرل منیجر میتھیو گون نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ حیران کن حد تک مصروف ہو گئے ہیں۔ معمول کے دنوں کے مقابلے میں ان کے پاس پانچ گنا زیادہ آرڈرز ہیں کیونکہ لوگ کمیونٹی کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔
فن فلکرز 32، 40 اور 52 فٹ چوڑی اسکرینز فراہم کرتی ہیں، لیکن بہرحال وہ اصلی ڈرائیو ان سینما کا مقابلہ نہیں کر سکتیں جہاں 120 فٹ چوڑی اور 52 فٹ بلند اسکرین نصب ہوتی ہے۔
کمپنی کے بہت سے ایونٹس ماضی کی طرح نجی پارٹیاں نہیں بلکہ عوامی مقامات ہیں جہاں کمیوںٹی کے لیے ایونٹس ہو رہے ہیں۔
گون نے کہا کہ ایک بال روم شادی کی تقریبات کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن چونکہ اب شادیاں نہیں ہو رہیں اس لیے اس کی انتظامیہ اپنی پارکنگ کو ڈرائیو ان تھیٹر کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ہمیں تعلیمی اداروں سے بھی درخواستیں مل رہی ہیں جو گریجویشن کی ورچوئل تقریب کرنا چاہتے ہیں۔ اسی طرح کا اور کام بھی مل رہا ہے۔
فن فلکرز چونکہ پنسلوانیا کے علاوہ میری لینڈ، ڈیلاوئیر، نیوجرسی اور واشنگٹن ڈی سی میں بھی خدمات فراہم کرتی ہے، اس لیے اسے بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ ہر ریاست اور علاقے کی انتظامیہ کی وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہدایات میں فرق ہے اور بعض اوقات اجازت لینے میں وقت لگ جاتا ہے۔
ان چیلنجز کے باوجود فن فلکرز کے پوپ اپ تھیٹرز اور ہارز جیسے ڈرائیو ان سینماؤں کی طلب میں اضافہ خوش آئند سمجھا جا رہا ہے۔ ان کے اچھے دنوں کی مدت کا تعین کرنا دشوار ہے لیکن ان کاروباروں کا بڑے پیمانے پر اعتراف کیا جا رہا ہے جو ان کی حوصلہ افزائی کا سبب ہے۔