اقوام متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے ’یونیسیف‘ نے کہا کہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں میں لگ بھگ 400,000 بچوں کو غذائی قلت کا شدید خطرہ ہے۔
’یونیسیف‘ کے ایک بیان میں کہا کہ ملک کے پانچ صوبوں میں تشدد کے باعث اُن کے علاقوں میں انتہائی ضروری صحت کی سہولتوں کا نظام کام نہیں کر رہا ہے۔
صرف وسطی کاسی صوبے میں صحت کے ایک تہائی مراکز عملے کی سلامتی کو لاحق خدشات اور ضروری ادویات و طبی سامان کی کمی کے باعث مجبوراً بند ہیں۔
’یونیسیف‘ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ لڑائی کے باعث علاقے میں مقامی لوگوں کے لیے کاشت کاری مشکل ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے بچوں کو غذائی قلت کے سامنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر ضروری سہولتوں کی فراہمی جلد بحال نا ہوئی تو بچوں کے لیے مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔
’یونیسیف‘ کی علاقائی ڈائریکٹر مئیری پائیری نے کہا کہ مغربی اور وسطی افریقہ میں صحت کی ناکافی سہولتوں، پینے کے صاف پانی اور خوراک کی کمی سے لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔
گزشتہ سال اگست سے حکومت اور مسلح گروپ کے درمیان کاسی کے علاقے میں لڑائی جاری ہے۔
مبینہ طور پر اس خطے میں جنگجو سرکاری املاک اور عہدیداروں پر حملوں کے لیے بچوں کو اپنی صفوں میں شامل کر رہے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کا صوبہ کاسی حالیہ لڑائی سے قبل بھی ملک کے غریب ترین علاقوں میں سے تھا۔