متعدی امراض میں امریکہ کے سب سے بڑے ماہر خیال کئے جانے والے ڈاکٹر اینتھونی فاوچی نے کہا ہے کہ اس امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ ملک میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے قومی سطح پر عارضی لاک ڈاؤن یعنی مکمل بندش کی حمایت کی جائے۔
سی این این کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر فاوچی سے سوال کیا گیا کہ آیا ہے وہ ملک کے اندر ریستورانوں اور شراب خانوں کو بند کرنے کا مشورہ دیں گے تو ان کا جواب تھا کہ میں ان مقامات پر لوگوں کے میل ملاپ میں ڈرامائی کمی دیکھنا چاہوں گا۔
ٹرمپ نظامیہ میں کرونا وائرس کے خلاف بنائی گئی ٹاسک فورس کے اہم رکن ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا کہ امریکی شہریوں کو اس حقیقت کے مطابق خود کو ڈھال لینا چاہیے کہ زندگی ایسے میں بہت مختلف ہو گی جب ملک میں کرونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
"ہمیں اس بارے میں بہت سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ زندگی ویسے نہیں رہے گی جیسے تھی۔ اگر ہم امریکی عوام کی بھلائی چاہتے ہیں تو ہمیں اس حقیقت کو قبول کرنا ہو گا"۔
ڈاکٹر اینتھونی نے سی این این کی بریانا کیلر کے ساتھ انٹرویو میں ان خیالات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر اینتھونی فاوچی کون ہیں؟
ڈاکٹراینتھونی فاوچی امریکہ میں نیشنل انسٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشئس ڈیزیزز کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ الرجی اور متعدی امراض کے ماہر ہیں۔ ان کے بارے میں ایک عام رائے یہ ہے کہ متعدی امراض پر وہ جو بھی کہیں گے ان کی بات کو غور سے سنا جائے۔
ڈاکٹر فاوچی کے لیے کرونا وائرس کے سبب پیدا ہونے والا خوف نیا تجربہ نہیں ہے۔ وہ گزشتہ تیس برسوں میں ایچ آئی وی، ایس اے آر ایس، ایم ای آر ایس، ای بولا جیسے متعدد امراض سے نمٹ چکے ہیں اور سال 2001 میں دہشت گردی کے مقصد سے ہونے والے کیمیائی حملے اینتھریکس پر بھی کام کر چکے ہیں۔
وہ صدر رونالڈ ریگن کی انتظامیہ سے لے کر آج ٹرمپ انتظامیہ تک کے لیے اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کو ملکہ حاصل ہے کہ وہ تکنیکی اور پیشہ ورانہ زبان کے ساتھ ساتھ بیماریوں کو عام فہم زبان میں بیان کر سکتے ہیں اور ان کی بات کو ملک میں سند کی حیثیت حاصل ہے۔
79 سالہ ڈاکٹر فاوچی بذات خود عمر کے اعتبار سے اس گروپ میں شامل ہیں جنہیں کرونا وائرس کے سبب سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ لیکن وہ چند گھنٹوں کی نیند کے علاوہ مسلسل مصروف عمل ہیں۔ اتوار کو متعدد ٹیلی ویژن پروگراموں میں شرکت کر رہے ہیں تاکہ قوم کو کرونا وائرس سے متعلق حقیقی عوامل سے آگاہ کر سکیں۔
ڈاکٹر فاوچی 1940 میں بروکلن نیویارک میں ایک اٹیلین امریکی خاندان میں پیدا ہوئے۔ صدر جارج ڈبلیو بش نے سال 2008 میں انہیں پریزیڈینشل میڈل آف فریڈم ایوارڈ سے نوازا۔
وہ 1984 میں اس وقت الرجی اینڈ انفیکشن ڈیز کے انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر بنے جب دنیا میں ایچ آئی وی اور ایڈز نے ایک بحران پیدا کر رکھا تھا۔ 1990 میں انہوں نے نے قومی مرکز صحت پر ایڈز کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو ٹیبل پر بٹھایا اور امریکہ میں ایچ آئی وی کے خاتمے کے لیے ٹرمپ انیشی ایٹو کو عملی شکل دی۔
اسی طرح جب سال 2014 میں ایبولا وائرس نے امریکیوں کو خوف میں مبتلا کر دیا کہ مغربی افریقہ میں خدمات انجام دینے والی ایک امریکی نرس کی امریکہ کے اندر موت ہو گئی تو ڈاکٹر فاوچی نے شہریوں کے خوف کو ختم کرنے کے لیے متاثرہ نرس کو ان کی موت سے پہلے کیمروں کے سامنے گلے سے لگایا تھا۔