شمالی کوریا کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی میں پیش رفت

جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ داغے جانے والے راکٹ میں اگر500سے 600کلوگرام کا جوہری ہتھیار نصب کیا جائے تو اُس کی رینج 10000کلومیٹر سے زائد ہوگی، جس کا مطلب یہ ہوا کہ تجربہ کیا جانے والا یہ میزائل امریکی مغربی کنارے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
جنوبی کوریا نے کہا ہے کہ گذشتہ ماہ شمالی کوریا نے جِس راکٹ کو فضا میں بھیجا تھا اُس کے زمین پر گرنے والے کَل پرزوں سے اس بات کا پتا چلتا ہے کہ اُس نے بیلسٹک میزائل کےمیدان میں اپنی ٹیکنالوجی میں کافی جدت حاصل کرلی ہے۔

جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع کے حکام نے اتوار کو بتایا کہ اُس کا ہمسایہ شمالی کوریا، جو دنیا میں تنہا رہ گیا ہے، اُس نے جو راکٹ تیار کیا اگر اُس پر 500سے 600کلوگرام کا جوہری ہتھیار نصب کیا جائے تو اُس کی رینج 10000کلومیٹر سے زائد ہوگی۔

حکام کا کہنا ہے کہ تجربہ کیا جانے والا یہ میزائل امریکی مغربی کنارے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔


تاہم، جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں کہ شمالی کوریا نے ایسی ٹیکنالوجی تک دسترس حاصل کرلی ہو جس سےایک میزائل پر کم جگہ گھیرنے والا کوئی نیوکلیئر بم نصب کیا جا سکے۔

شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ 12دسمبر کو کیے جانے والے راکٹ تجربے کا مقصد ایک موسمیاتی سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجنا تھا، اور اُس نے اِس بات کی تردید کی ہے کہ پُرامن مقاصد کے علاوہ اُس کا کوئی اور مطلب نہیں ہے۔

جمعے کے روز شمالی کوریا کے لیڈر، کِم جانگ نے پیانگ یانگ میں راکٹ سائنس دانوں کو دی گئی ایک ضیافت میں تقریر کرتے ہوئے، شمالی کوریا کے راکٹوں کی صلاحیت کو مزید جدید کرنے کا مطالبہ کیا۔