ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ اس نے خود جائے واقعہ پر کم از کم 30 لاشیں گنی ہیں۔
واشنگٹن —
شام میں فوجی طیاروں کی جانب سے دارالحکومت دمشق کے نزدیکی علاقے میں قائم ایک پیٹرول پمپ پر بمباری میں درجنوں افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
شامی حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملہ دمشق کے مشرقی نواحی علاقے الملیحۃ میں کیا گیا جس کے کچھ حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے۔
حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے کہا ہے کہ شامی افواج کے طیاروں نے پیٹرول پمپ پر اس وقت بم گرائے جب وہاں ایندھن بھروانے کے لیے درجنوں گاڑیاں قطار میں کھڑی تھیں۔
کارکنوں کے مطابق بم گرنے کے بعد پمپ کو خوف ناک آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ واقعے کی ایک ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر جاری کی گئی ہے جس میں جائے حادثہ پر انسانی اعضا بکھرے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ اس نے خود جائے واقعہ پر کم از کم 30 لاشیں گنی ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں گزشتہ دو برسوں سے جاری سیاسی کشیدگی اور محاذ آرائی کے باعث ایندھن کی قلت ہے جس کے سبب شہریوں کو پیٹرول پمپوں پر گھنٹوں قطار میں لگ کر ایندھن حاصل کرنا پڑتا ہے۔
دو برسوں میں 60 ہزار ہلاکتیں
دریں اثنا اقوامِ متحدہ نے شام میں جاری محاذ آرائی اور خانہ جنگی سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ بڑھا کر 60 ہزار کردیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر نیوی پیلے نے بدھ کو جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ شام میں ہلاکتوں کا ریکارڈ رکھنے والے محققین نے 15 مارچ 2011ء سے 30 نومبر 2012ء کے درمیانی عرصے میں شام میں 59 ہزار 648 افراد کے ہلاک ہونے کا اندراج کیا ہے۔
عالمی ادارے کی عہدیدار کے مطابق ہلاکتوں کا یہ اندازہ سات مختلف ذرائع سے جمع ہونے والی معلومات اور ان کی تصدیق کے بات لگایا گیا ہے۔
شامی حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملہ دمشق کے مشرقی نواحی علاقے الملیحۃ میں کیا گیا جس کے کچھ حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے۔
حزبِ اختلاف کے کارکنوں نے کہا ہے کہ شامی افواج کے طیاروں نے پیٹرول پمپ پر اس وقت بم گرائے جب وہاں ایندھن بھروانے کے لیے درجنوں گاڑیاں قطار میں کھڑی تھیں۔
کارکنوں کے مطابق بم گرنے کے بعد پمپ کو خوف ناک آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ واقعے کی ایک ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر جاری کی گئی ہے جس میں جائے حادثہ پر انسانی اعضا بکھرے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔
ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ اس نے خود جائے واقعہ پر کم از کم 30 لاشیں گنی ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں گزشتہ دو برسوں سے جاری سیاسی کشیدگی اور محاذ آرائی کے باعث ایندھن کی قلت ہے جس کے سبب شہریوں کو پیٹرول پمپوں پر گھنٹوں قطار میں لگ کر ایندھن حاصل کرنا پڑتا ہے۔
دو برسوں میں 60 ہزار ہلاکتیں
دریں اثنا اقوامِ متحدہ نے شام میں جاری محاذ آرائی اور خانہ جنگی سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ بڑھا کر 60 ہزار کردیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر نیوی پیلے نے بدھ کو جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ شام میں ہلاکتوں کا ریکارڈ رکھنے والے محققین نے 15 مارچ 2011ء سے 30 نومبر 2012ء کے درمیانی عرصے میں شام میں 59 ہزار 648 افراد کے ہلاک ہونے کا اندراج کیا ہے۔
عالمی ادارے کی عہدیدار کے مطابق ہلاکتوں کا یہ اندازہ سات مختلف ذرائع سے جمع ہونے والی معلومات اور ان کی تصدیق کے بات لگایا گیا ہے۔