عراق میں 30 اپریل کو پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس سے قبل ملک بھر میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
واشنگٹن —
عراق کے مختلف علاقوں میں پیر کو ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 33 ہوگئی ہے جب کہ کئی درجن افراد زخمی ہیں۔
حکام کے مطابق پیر کو حملوں کا آغاز دارالحکومت بغداد کے جنوب میں سواریہ نامی قصبے سے ہوا جہاں ایک خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری کار پولیس چوکی سے ٹکرادی۔
حملے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے۔
سواریہ کے قریب ہی واقع مدین نامی قصبے میں ایک اور خود کش حملہ آور نے فوجی چوکی کو نشانہ بنایا جس میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔
عراق کے شمالی قصبے مشہادا میں سڑک کے کنارے نصب ایک بم پھٹنے سے ایک عراقی فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
بغداد سے 30 کلومیٹر جنوب میں واقع قصبے لطیفیہ میں کار سوار حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک شہری ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
دارالحکومت بغداد بھی پیر کو دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنا جب شام کے اوقات میں شہر کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے چار بم دھماکے ہوئے۔
حکام کے مطابق بم دھماکوں میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے ہیں۔
ملک میں پیر کو ہونے والے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ خیال رہے کہ عراق میں 30 اپریل کو پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس سے قبل ملک بھر میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔
حکام کے مطابق پیر کو حملوں کا آغاز دارالحکومت بغداد کے جنوب میں سواریہ نامی قصبے سے ہوا جہاں ایک خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری کار پولیس چوکی سے ٹکرادی۔
حملے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوگئے۔
سواریہ کے قریب ہی واقع مدین نامی قصبے میں ایک اور خود کش حملہ آور نے فوجی چوکی کو نشانہ بنایا جس میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔
عراق کے شمالی قصبے مشہادا میں سڑک کے کنارے نصب ایک بم پھٹنے سے ایک عراقی فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
بغداد سے 30 کلومیٹر جنوب میں واقع قصبے لطیفیہ میں کار سوار حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک شہری ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔
دارالحکومت بغداد بھی پیر کو دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنا جب شام کے اوقات میں شہر کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے چار بم دھماکے ہوئے۔
حکام کے مطابق بم دھماکوں میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے ہیں۔
ملک میں پیر کو ہونے والے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ خیال رہے کہ عراق میں 30 اپریل کو پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس سے قبل ملک بھر میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔