پاکستان کے محکمۂ موسمیات نے ملک کے جنوبی علاقوں بشمول صوبہ سندھ اور بلوچستان میں شدید بارشوں کی پیش گوئی ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں سیلابی صورتِ حال پیدا ہونے کے خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
محکمۂ موسمیات کے ایک عہدیدار علیم الحسن نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ کے جنوبی علاقوں بشمول کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص اور بلوچسان کے علاقوں میں رواں ہفتے شدید بارشیں ہونے کا امکان ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک کے بالائی علاقوں میں بھی رواں ہفتے وقفے وقفے سے بارشیں ہوتی رہیں گی۔
علیم الحسن نے کہا کہ بلوچستان کے ندی نالوں میں اچانک سیلاب آنے کا خدشہ ہے۔ لیکن ان کے بقول شدید بارش سے کراچی اور حیدرآباد کے شہری علاقوں میں بھی سیلاب کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں بدھ کو رات گئے اور جمعرات کو بارش کی شدت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
علیم الحسن نے بتایا کہ کہ ملک کے جنوبی علاقوں میں بارشوں کا حالیہ سلسلہ جمعے یا ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
دوسری طرف تمام متعلقہ اداروں کو سندھ اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں اچانک سیلاب کی صورتِ حال پیدا ہونے کے خدشہ کے پیشِ نظر ہنگامی اقدمات کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
پاکستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے 'این ڈی ایم اے' نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں سیلاب کے خدشے کے پیشِ نظر ہر طرح کی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔
'این ڈی ایم اے' کی طرف سے جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں رواں سال جون کے اواخر سے اب تک مون سون بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں ہلاک ہونے والے کی تعداد 136 ہوگئی ہے۔
ہلاک ہونے والے افراد میں 33 بچے اور 17 خواتین بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں 400 سے زائد گھروں کو جروی یا کلی طور پر نقصان بھی پہنچا ہے۔
محکمۂ موسمیات کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ملک میں رواں سال مون سون کی بارشیں معمول سے کم رہی ہیں جس کی وجہ ان کے بقول موسمیاتی تغیر ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان گزشتہ ایک دہائی سے بطورِ خاص موسمیاتی تغیر کا سامنا کر رہا ہے جس کی وجہ سے ملک کو غیر معمولی بارشوں اور سیلاب کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
پاکستان میں 2010ء میں آنے والے شدید سیلاب کی وجہ سے سیکڑوں افراد ہلاک اور لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔