پاکستان اور بھارت کے درمیان الزام تراشی کا نیا سلسلہ

فائل

پاکستان میں قید مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی رواں ہفتے اسلام آباد میں اپنی والدہ اور اہلیہ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بعد نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان الزامات کے تبادلے کا سلسلہ شروع ہو گیا جو مبصرین کے بقول دونوں ملکوں کے تعلقات میں بدستور تناؤ کی عکاسی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ ملاقات جبر کے ماحول اور پہلے سے طے شدہ طریقہ کار کے منافی ہوئی۔

تاہم منگل کو دیر گئے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ اگر بھارت کے سنجیدہ تحفظات تھے تو بھارتی مہمان یا اسلام آباد میں تعینات بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر نے اس ملاقات کے بعد ان تحفظات کو ضرور اٹھاتے۔

بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ سیکورٹی کے نام پر مذہبی و ثقافتی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی اور کلبھوشن یادو کی اہلیہ کے جوتے بھی واپس نہیں کیے گئے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو کلبھوشن سے ان کی والدہ اور اہلیہ کی ملاقات سے قبل ان کی اہلیہ کے جوتے میں مبینہ طور کسی مشکوک چیز کی موجودگی پر ان کو دوسرے جوتے فراہم کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کی اہلیہ کے زیورات اور دیگر ضروری اشیاء واپس کردی گئیں تاہم اس بات کی تصدیق کے لیے کہ ان کی جوتوں میں کیا تھا انہیں تجزیے کے بھیجوا دیا گیا۔

سلامتی اور بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار طلعت مسعود نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توقع کی جا رہی تھی کہ اس ملاقات سے دونوں ملکوں کے باہمی تناؤ میں کمی آئے گی لیکن ان کے بقول اس کا نتیجہ توقعات کے برعکس سامنے آیا ہے۔

"دونوں ممالک الجھ کر رہ گئے ہیں اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہے ہیں ۔۔۔ یہ بہت ہی غیر مناسب ہے۔ بھارت کو چاہیے تھا کہ اس کو ایک مثبت پیش رفت سمجھتا لیکن وہ اس کی بجائے پاکستان کی خامیاں نکال رہا ہے جو میرے خیال میں بالکل غیر مناسب ہے۔ "

انہوں نے کہا کہ دنوں ملکوں کو باہمی اعتماد کی فضا کے فروغ کے لیے بات چیت کا عمل شروع کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ "سب سے پہلے سرکاری سطح پر بات چیت شروع کرنی چاہیے۔ کبھی بھی ایسا نہیں ہوتا چاہے کتنے بھی تعلقات خراب ہوں کہ بات چیت نا کریں اور اگر بات چیت نہیں کریں گے تو پھر تو معاملات خراب ہوتے جائیں گے، پھر لائن آف کنٹرول پر امن آنا چاہیے۔ وہاں کوئی وجہ نہیں کہ فائرنگ کا تبادلہ ہوں اس سے بھی تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔"

فوجی عدالت سے سزا یافتہ مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو سے پیر کو ان کی والدہ اور اہلیہ نے ملاقات کی تھی جس کے بارے میں اسلام آباد کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات محض انسانی ہمدردی کے تحت کروائی گئی۔ پاکستان کا موقف ہے کہ کلبھوشن بھارتی نیوی کا حاضر سروس عہدیدار ہے جو پاکستان میں مبینہ طور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث رہا۔

نئی دہلی ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔