کوئٹہ: ڈی آئی جی پولیس خودکش حملے میں ہلاک

خودکش حملے کا نشانہ بننے والی گاڑی

دھماکے کی زد میں گاڑی میں سوار حامد شکیل، اُن کے پر ائیویٹ سیکرٹری محمد رمضان، ڈرائیور جلیل اور گاڑی کے عقبی حصے میں بیٹھے محافظوں کے علاوہ راہ گیر بھی آئے۔

کوئٹہ کے علاقے ایئر پورٹ روڈ پر ہونے والے ایک خودکش حملے میں پولیس کے ایک اعلیٰ افسر سمیت تین افراد ہلاک اور تین پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ زخمی ہوگئے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق ڈی آئی جی حامد شکیل اپنے گھر سے دفتر جارہے تھے کہ راستے میں کوئٹہ ایئرپورٹ کے نزدیک اُن کی گاڑی کے قریب ایک زور دار دھماکہ ہوا۔

دھماکے کی زد میں گاڑی میں سوار حامد شکیل، اُن کے پر ائیویٹ سیکرٹری محمد رمضان، ڈرائیور جلیل اور گاڑی کے عقبی حصے میں بیٹھے محافظوں کے علاوہ راہ گیر بھی آئے۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے 11 میں سے تین افراد کو کوئٹہ سی ایم ایچ جب کہ دیگر آٹھ افراد کو سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈی آئی جی حامد شکیل، اُن کے سیکرٹری اور ڈرائیور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

دھماکے کے بعد پولیس، فرنٹیر کور بلوچستان اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام موقع پر پہنچے اور جائے واقعہ سے شواہد جمع کرنے کے علاوہ عینی شاہدین سے تفتیش کی۔

بم ڈسپوزل حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا اور موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے گاڑی کے قریب سے گزرتے ہوئے بارودی مواد میں دھماکہ کیا جس میں 10 سے 15 کلو بارودی مواد کے ساتھ بال بیرنگ بھی استعمال کیے گئے تھے۔

دھماکے کی زد میں تین گاڑیاں اور ایک رکشہ بھی آئے جس میں سوار پانچ افراد زخمی حالت میں سول اسپتال منتقل کیے گئے جن کی حالت ڈاکٹروں نے خطرے سے باہر بتائی ہے۔ البتہ سی ایم ایچ میں زیرِ علاج دو زخمیوں کی حالت نازک ہے۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان نے تسلیم کرلی ہے۔ تنظیم کے ترجمان محمد خراسانی نے صحافیوں کو بھیجے گئے ایک پیغام میں حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

گزشتہ ماہ بھی کوئٹہ کے نواحی علاقے سریاب میں پو لیس اہلکاروں پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں آٹھ پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔