|
ویب ڈیسک — پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ نو مئی واقعات کے ماسٹر مائنڈز کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر احتساب کا عمل نہیں رکے گا۔
جمعے کو پریس کانفرنس کے دوران ترجمان پاکستان فوج نے کہا کہ فوجی عدالتوں پر تنقید کرنے والے کبھی ملٹری کورٹس کے گن گایا کرتے تھے۔ اپنے اقتدار کی حوس میں وہ منافقت کی آخری حدوں کو کراس کر گئے ہیں۔
ان کے بقول فوج پر الزام لگایا گیا کہ نو مئی کا فالس فلیگ آپریشن ایجنسیوں کے ذریعے کرایا گیا لیکن اب ہم نے ملزمان کو سزائیں دیں تو کہتے ہیں ملٹری کورٹس نے سزائیں کیوں دیں۔
نو مئی کے بارے میں فوج کا نقطہ نظر واضح ہے، نو مئی فوج کا نہیں عوام کا مقدمہ ہے۔ اگر کوئی جتھہ، مسلح گروہ اس طریقے سے اپنی مرضی معاشرے پر مسلط کرنا چاہے تو یہ طرزِ عمل قابلِ قبول نہیں۔
نو مئی واقعات میں ملوث ملزمان کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سنائی گئی سزا سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ سپریم کورٹ کی روشنی میں سزائے سنانے کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے، ثبوت اور شواہد کے مطابق قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے فوجی عدالتوں سے سزائیں ہو رہی ہیں۔
احمد شریف چوہدری کے مطابق عالمی عدالتِ انصاف نے اس پراسسز کی تائید کی ہے۔ ملٹری کورٹس میں ملزمان کو وکیل کرنے، گواہ لانے اور دیگر قانونی حقوق حاصل ہوتے ہیں۔ اگر سزا ہو جائے تو انہیں کورٹ آف اپیل میں آرمی چیف، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر پاکستان تحریکِ انصاف نے اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ جزا و سزا کے فیصلے آئین کے تحت عدالتی نظام کے ذمے ہیں۔ دفاعی اداروں کی عدالتیں لگانے سے انصاف اور یراست کے نظام پر مہلک اثرات پڑتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے نہیں، آزاد آئینی عدالتوں کے فیصلے دنیا میں قبول کیے جاتے ہیں۔ ان کے بقول حکومت اور ریاستی فیصلہ سازوں پر تنقید اور عوام کی رائے کو "انتشار" یا "ریاست مخالف" کہنے کی روش پاکستان کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہی ہے۔
ایک سال میں تقریباً 60 ہزار آپریشن
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں دہشت گردی کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی بھی تفصیل فراہم کی جب کہ افغانستان کے معاملے پر بھی سوالات کیے جواب دیے۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق سال 2024 میں سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 59 ہزار 775 انٹیلی جینس پر مبنی آپریشن کیے جس میں 925 'دہشت گردوں' کو ہلاک اور سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا۔
ان کے بقول یہ تعداد گزشتہ پانچ برسوں میں کسی بھی ایک سال میں مارے گئے دہشت گردوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال فورسز کے آپریشن کے دوران 383 افسران و اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔ ان کے بقول دہشت گردی کی جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
SEE ALSO: پاکستان افغانستان کو کمتر سمجھتا ہے تو تاریخ سے سبق سیکھے: طالبان وزیرِ خارجہانہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت پورے پاکستان میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں دہشت گردوں کی زمینی طور پر عمل داری ہو۔
'افغانستان دہشت گردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے'
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے دل و جان سے کوشش کی۔ افغانستان کے استحکام کے لیے پاکستان کا کردار اہم رہا ہے۔ لیکن پاکستان کی تمام کوششوں اور افغان عبوری حکومت کو نشاندہی کے باوجود دہشت گرد افغان سرزمین سے پاکستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے کوئی کثر نہیں چھوڑے گا۔
احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان سے غیر قانونی افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل جاری ہے اور ستمبر 2023 سے اب تک آٹھ لاکھ 15 پندرہ لاکھ غیر قانونی افغان باشندے واپس جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور ہم اس کی خود مختاری کا مکمل احترام کرتے ہیں۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ وہ دہشت گردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دیں۔ آرمی چیف کہہ چکے ہیں ایک پاکستانی کی جان افغانستان پر مقدم ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر دہشت گردوں کو سرحد پار سے تقویت اور مدد ملتی ہے تو یہ صورتِ حال ناقابلِ قبول ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاکستان فوج نے کہا کہ دو سال سے افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ مختلف سطح پر بات چیت جاری ہے۔ یہ بات چیت براہِ راست اور دوست ممالک کے ذریعے بھی کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2021 میں کیے گئے دہشت گردوں سے بات چیت اور انہیں آباد کرنے سے متعلق کیے گئے فیصلوں کا خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں۔ اگر اس طرح کے ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا تو دنیا کی تاریخ میں کوئی جنگ نہیں ہوتی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے حساس مسئلے پر سیاست یا بیانیے نہ بنائے جائیں۔