دنیا بھر میں دیوالی کا جشن ، کراچی میں بھی خصوصی تقریبات

دنیا بھر میں دیوالی کا جشن ، کراچی میں بھی خصوصی تقریبات

دنیا بھر میں آباد ہندو برادری نے آج اپنا سب سے بڑا مذہبی تہوار ”دیوالی“ مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منایا۔ پاکستان میں بھی ہندوٴ مت کے ماننے والوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اس لئے دنیا بھر کی طرح یہاں بھی دیوالی کی خوشیاں بھرپور انداز میں منائی گئیں۔

کراچی کے علاقے سولجر بازار میں واقع’ کراچی مندر‘ کے پنڈت رام ناتھ مہاراج کا کہنا ہے کہ” دیوالی روشنیوں کا تہوار اور خوشیوں کا پیغام ہے۔ دیوالی کا مٹھاس بھرا دن تمام کڑواہٹیں ختم کر کے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو ایک دوسرے سے گلے ملنے کا سندیس دیتا ہے“انہوں نے اپنا یہ خصوصی پیغام دیوالی کی رات وائس آف امریکہ کے نمائندے سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ وی او اے ان کا یہ پیغام دنیا بھر میں عام کردے۔

دیوالی کو ”دیپاولی“بھی کہا جاتا ہے ۔ اس سے مراد خوشی کے دیئے جلانا اور جشن منانا ہے۔ یہی سبب ہے کہ دیوالی کے دن جیسے ہی سورج غروب ہوتا ہے گھر گھر دیئے روشن ہوجاتے ہیں۔ مکانات کی چھتوں، دیواروں، چھجوں اور منڈیروں پر مٹی کے چراغ رکھ کر انہیں روشن کردیا جاتا ہے۔ بچے اس موقع پر آتش بازی کرتے ہیں۔ خواتین گھروں کے دروازوں پر انتہائی خوبصورت اور جاذب نظر رنگولی سجاتی ہیں، مختلف پکوان بنتے ہیں، ایک دوسرے کو مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں اور نئے کپڑے پہنے جاتے ہیں ۔

آتش بازی میں بڑے پیمانے پر روزدار دھماکے سے پھٹنے والے بم، روشنیاں بکھیرنے والی چکریاں،انار، راکٹ، پھل جھڑیاں اور پٹاخے سب شامل ہوتے ہیں۔ یہ آتش بازی اندھیرا ہوتے ہی شروع ہوتی ہے اور رات گئے تک جاری رہتی ہے۔

دیوالی کے موقع پر لکشمی دیوی کی پوجا کی جاتی ہے ۔ ہندووٴں کا عقیدہ ہے کہ دیوالی کی رات لکشمی گھروں میں ’پرویش‘ (دورہ) کرتی ہے اور جہاں اس کے قدم پڑتے ہیں وہاں دھن (روپے پیسے) کی بارش ہوتی ہے۔

کراچی میں سولجر بازار، بندر روڈ ،صدر، کلفٹن اور دیگرمتعدد علاقوں میں واقع مندروں میں دیوالی بڑی دھوم دھام سے منائی جاتی ہے جبکہ ان مندروں میں دن بھر پوجاکرنے کے لئے آنے جانے والے عقیدت مندوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ہندو عقائد کے مطابق دیوالی کی رات سے ہی نیا سال بھی شروع ہوجاتا ہے ۔

شری پنج ہنو مان کمیٹی کراچی کے صدر پنڈت رام ناتھ مہاراج نے بدھ کو وی او اے کو تبادلہ خیال کے دوران بتایا کہ دیوالی کے روز حق اور سچ کی فتح ہوئی تھی اوردیوتا شری رام جی کو تخت پر بٹھایااور تاج پہنایا گیا تھا۔یہی وجہ ہے کہ ہندو برادری میں دیوالی کے دن جشن منایا جاتا ہے ۔ شری رام کیلئے ہندو برادری اپنے گھروں پر چراغاں کرتی ہے جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ شری رام اگر اس گلی سے گزریں تو انہیں اندھیرا محسوس نہ ہو۔ ان کے استقبال کیلئے جھنڈیا ں لہرائی جاتیں اور گھروں کو سجایا جاتا ہے ۔

پنڈت رام ناتھ مہاراج کے مطابق26 اکتوبر کی صبح نو بجے شری رام کو تخت و تاج ملا۔دیوالی سے ایک روز قبل چھوٹی دیوالی ہوتی ہے ۔ دیوالی کے موقع پر تین روز تک مندروں اور گھروں میں پوجا کی جاتی ہے ، گھی کے دئیے روشن کیے جاتے ہیں ۔ کٹھاس استعمال نہیں کی جاتی ۔ کھانا نہیں پکایا جاتا بلکہ اس کی جگہ میٹھا بنایا جاتا ہے ۔ ایک دوسرے کو مٹھائی تقسیم کی جاتی ہے جس کا مطلب ہوتا ہے کہ رشتوں میں کڑواہٹ اگر ہے بھی تو ختم ہوجائے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آج کی رات پوجا کے لئے بھی مختص ہوتی ہے ۔رات کو سات بجے سے نو بجے تک خصوصی پوجا کی جاتی ہے جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں امن و شانتی ترقی اور خوشحالی کیلئے دعائیں کی جاتی ہیں۔ اس کے بعد بچے مزاحیہ پروگرام پیش کرتے ہیں۔ نو بجے کے بعد رقص و موسیقی کے پروگرام ترتیب دئیے جاتے ہیں جس میں ڈانڈیا،کلاسیکل ڈانس بھی شامل ہوتا ہے۔مختلف فنکار بھی پرفارم کرتے اور اپنی خوشیوں کا اظہار کرتے ہیں۔بچے پھلجھڑیاں جلاتے اور پٹاخے پھوڑتے ہیں ۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ امن وامان کا مسئلہ پوری دنیا کا ہے صرف پاکستان یا کراچی کا نہیں ۔ انتہا پسندی ہر جگہ ہے تاہم ہمیں کراچی میں مذہبی فرائض انجام دینے کی پوری آزادی ہے ۔

مہنگائی دیوالی کی تیاریوں پر اثر انداز تو نہیں ہوتی ؟ اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ مہنگائی سے کم آمدنی والے لوگ پریشان ہیں لیکن ہندو برادری کے مخیر حضرات اور دیگر لوگوں کے تعاون سے شری پنج ہنومان کمیٹی اور کراچی سانتھن لائنز کلب قائم کئے گئے ہیں جن کی صدارت کے فرائض وہ خود ادا کر رہے ہیں ۔ ان دونو ں پلیٹ فارم سے ایک جانب تو برادری کے غریبوں میں نقدی تقسیم کی جاتی ہے ، بیواؤں اور بے سہارا لوگوں کی مدد کی جاتی ہے تو دوسری جانب دیوالی اور یگر مواقعوں پر ان کے گھر وں پر کھانا پہنچایاجاتا ہے ، بچوں میں پٹاخے تقسیم کیے جاتے ہیں اور انہیں اس قابل بنایاجاتا ہے کہ اس پرمسرت موقع پر امیر اور غریب یکساں طور پر لطف اندوز ہو سکیں ۔