ہائیان نامی اس طوفان کو حالیہ تاریخ کا بدترین طوفان قرار دیا جا رہا ہے۔ فلپائن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طوفان کی وجہ سے سونامی جیسے بڑی بڑی لہروں کی وجہ سے ہزاروں لوگ پانی میں بہہ گئے۔
واشنگٹن —
جمعے کے روز فلپائن سے ٹکرانے والے خوفناک ہائیان طوفان کے بعد تباہی کے ساتھ ساتھ کئی بڑے بڑے مسائل نے جنم لیا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ طوفان کے متاثرین کے لیے خوراک و پانی کی فراہمی کا بندوبست کرنا ہے۔
فلپائن کے مقامی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز آنے والے طوفان کے باعث فلپائن میں لائٹی اور سمر کے جزیروں پر دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
ہائیان نامی اس طوفان کو حالیہ تاریخ کا بدترین طوفان قرار دیا جا رہا ہے۔ فلپائن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طوفان کی وجہ سے سونامی جیسے بڑی بڑی لہروں کی وجہ سے ہزاروں لوگ پانی میں بہہ گئے۔
فلپائن کے سمر جزیرے پر عہدیداروں کے مطابق کم از کم 300 افراد ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ جزیرے پر دو ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔
ہائیان طوفان سے سب سے زیادہ نقصان لائٹی صوبے کا ہوا ہے جہاں ٹاکلوبان میں ہزاروں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے، گاڑیاں ایک دوسرے کے اوپر تلے چڑھ گئیں، درخت ٹوٹ ٹوٹ کر گے گئے اور بجلی کی تاریں زمین پر آ رہیں۔
دو لاکھ سے زائد آبادی کے اس شہر میں ہائیان طوفان کی تباہی کے بعد اگلا مرحلہ طوفان کے متاثرین کے لیے خوراک و پانی کے بندوبست کا ہے۔
امدادی ٹیموں کی طرف سے خوراک مہیا کرنے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
فلپائن میں ہلال ِ احمر کی سربراہ گوئنڈیلن پینگ کہتی ہیں کہ ان کی تنظیم نے لاشوں کے لیے کفن کے انتظامات کے ساتھ ساتھ ضرورت مند خاندانوں کے لیے 45,000 سے زائد خوراک کے ڈبوں کا بندوبست کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔
ان کے الفاظ، ’ہائیان طوفان کو گزرے آج تیسرا دن ہے اور لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونا شروع ہو گیا ہے۔ انہیں خوراک چاہیئے‘۔
دوسری طرف فلپائن کے صدر بیننگو ایکونو نے بھی اتوار کے روز ہائیان طوفان سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور کہا کہ ان کی حکومت ترجیحی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں، متاثرین کے لیے بجلی اور ذرائع ابلاغ کی بحالی کے ساتھ ساتھ خوراک کی فراہمی پر زور دے رہی ہے۔
فلپائن کے مقامی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز آنے والے طوفان کے باعث فلپائن میں لائٹی اور سمر کے جزیروں پر دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
ہائیان نامی اس طوفان کو حالیہ تاریخ کا بدترین طوفان قرار دیا جا رہا ہے۔ فلپائن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طوفان کی وجہ سے سونامی جیسے بڑی بڑی لہروں کی وجہ سے ہزاروں لوگ پانی میں بہہ گئے۔
فلپائن کے سمر جزیرے پر عہدیداروں کے مطابق کم از کم 300 افراد ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ جزیرے پر دو ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔
ہائیان طوفان سے سب سے زیادہ نقصان لائٹی صوبے کا ہوا ہے جہاں ٹاکلوبان میں ہزاروں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے، گاڑیاں ایک دوسرے کے اوپر تلے چڑھ گئیں، درخت ٹوٹ ٹوٹ کر گے گئے اور بجلی کی تاریں زمین پر آ رہیں۔
دو لاکھ سے زائد آبادی کے اس شہر میں ہائیان طوفان کی تباہی کے بعد اگلا مرحلہ طوفان کے متاثرین کے لیے خوراک و پانی کے بندوبست کا ہے۔
امدادی ٹیموں کی طرف سے خوراک مہیا کرنے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
فلپائن میں ہلال ِ احمر کی سربراہ گوئنڈیلن پینگ کہتی ہیں کہ ان کی تنظیم نے لاشوں کے لیے کفن کے انتظامات کے ساتھ ساتھ ضرورت مند خاندانوں کے لیے 45,000 سے زائد خوراک کے ڈبوں کا بندوبست کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔
ان کے الفاظ، ’ہائیان طوفان کو گزرے آج تیسرا دن ہے اور لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونا شروع ہو گیا ہے۔ انہیں خوراک چاہیئے‘۔
دوسری طرف فلپائن کے صدر بیننگو ایکونو نے بھی اتوار کے روز ہائیان طوفان سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور کہا کہ ان کی حکومت ترجیحی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں، متاثرین کے لیے بجلی اور ذرائع ابلاغ کی بحالی کے ساتھ ساتھ خوراک کی فراہمی پر زور دے رہی ہے۔