ڈنمارک کی حکومت نے کہاہے کہ وہ مقدس کتابوں کو جلانے اور اس کے ردِ عمل میں احتجاج کو روکنے کے لیے قانونی راستہ تلاش کرے گی۔
حکومت کی جانب سے یہ بیان ڈنمارک اور سوئیڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کے بعد ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں جنم لینے والے سیکیورٹی خدشات کے بعد سامنے آیا ہے۔
قرآن کی بے حرمتی کے متعدد واقعات نے مسلم ممالک کے ڈنمارک اور سوئیڈن سے سفارتی تعلقات میں تناؤ پیدا کیا۔
سعودی ٹی وی چینل'العربیہ' سمیت متعدد نیوز نیٹ ورکس نے ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فدان نے ڈنمارک پر زور دیا ہے کہ وہ قرآن جلانے کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرے۔
#Turkey’s Foreign Minister Hakan Fidan urges #Denmark to take urgent action to prevent burnings of the #Quran, a Turkish foreign ministry source says.https://t.co/SiAILjR78W
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) July 30, 2023
اس سے قبل سوئیڈن کی وزارتِ خارجہ نے بتایا تھاکہ سوئیڈن کے سول ڈیفنس کے وزیر کارل آسکر نے بدھ کو ایک پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ باہر کچھ 'ایکٹرز' جھوٹے دعوؤں کو پھیلا رہے ہیں کہ مقدس کتب کے نسخوں کی بے حرمتی کے پیچھے سوئیڈن کی ریاست کا ہاتھ ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سوئیڈن کی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایسے حالات میں(ان کارروائیوں میں) مداخلت کرنا چاہتی ہے جب دوسرے ممالک، ثقافتوں اور مذاہب کی توہین ہو رہی ہو، جس کے ڈنمارک کی امن عامہ پر منفی نتائج ہو سکتے ہیں۔
Certain actors outside Sweden are spreading and perpetuating false claims that the Swedish State is behind the desecration of copies of holy scriptures. Wednesday, the Government held a press briefing on recent influence campaigns against Sweden.⬇️https://t.co/wjKP5O5erd
— Swedish Ministry for Foreign Affairs (@SweMFA) July 28, 2023
قرآن کی بے حرمتی پر پاکستان، بنگلہ دیش، ترکیہ، ایران سمیت کئی ممالک میں احتجاج کیا گیا ہے۔
ڈنمارک کی حکومت نے کہا ہے کہ اب احتجاج اس سطح پر پہنچ چکا ہے جہاں دنیا کے بہت سے حصوں میں ڈنمارک ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو دوسرے ممالک کی ثقافتوں، مذاہب اور روایات کی توہین اور تذلیل میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ کچھ کارروائیوں کا 'بنیادی مقصد' اشتعال انگیزی تھا اور اس کے نمایاں نتائج ہو سکتے ہیں۔
ڈنمارک اور سوئیڈن دونوں کے سفیروں کو مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک میں اظہار مذمت کے لیےطلب کیا جاچکاہے۔
ایک اور بیان میں سوئیڈن کے وزیرِ اعظم الف کرسٹرسن نے کہا کہ وہ ڈنمارک میں اپنے ہم منصب میٹے فریڈرکسن کے ساتھ رابطے میں ہیں اور سوئیڈن میں بھی ایسا ہی عمل پہلے سے جاری ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سوئیڈن کے وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ قرآن کی بے حرمتی جیسا مزید کچھ ہوا تو وہ اس کے نتائج کے بارے میں انتہائی فکر مند ہیں۔
Swedish Prime Minister Ulf Kristersson said he is ‘extremely worried’ about the consequences if more demonstrations go ahead in which the Koran is desecrated https://t.co/rchTEHHnFC pic.twitter.com/aclYDEqe9C
— Reuters (@Reuters) July 28, 2023
انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ سوئیڈن کے شہریوں اور دنیا بھر میں سوئیڈن کی سلامتی کو مستحکم کرنے کے اقدامات پر غور کےلیے پہلے ہی قانونی اقدامات کا تجزیہ شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور عراق نے سوئیڈن اور ڈنمارک میں قرآن کی بے حرمتی پر تبادلۂ خیال کے لیے جدہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)کا اجلاس پیر کو طلب کیا ہے۔
اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔