ڈنمارک: تارکین وطن کے اثاثے منجمد کرنے کا متنازع قانون منظور

ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین "یو این ایچ سی آر" نے بھی ڈنمارک کے قانون کو یورپی یونین کی پالیسیوں سے متصادم قرار دیا۔

ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے نئے قوانین کی منظوری دی ہے جس کا مقصد لوگوں کو یہاں پناہ کی تلاش سے روکنا ہے۔ لیکن ان قوانین پر شدید تنقید بھی سامنے آئی ہے۔

منگل کو تین گھنٹوں تک جاری رہنے والی بحث کے بعد قانون سازوں کی ایک واضح اکثریت نے "جیولری بل" کہلانے والے قانون کو منظور کر لیا جو حکام کو پناہ کے متلاشیوں کی 1450 ڈالر مالیت سے زیادہ کی قیمتی اشیاء ضبط کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

ایسی قیمتی اشیا جو کہ جذباتی اہمیت کی حامل ہوں جیسے کہ شادی کی انگوٹھی وغیرہ اس قانون سے مستثنیٰ ہوں گی۔

بعض ناقدین نے اس فیصلے کو ہولوکاسٹ کے دوران نازیوں کی طرف سے یہودیوں کی قیمیتی اشیا ضبط کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

اس قانون کی ایک شق یہ بھی ہے کہ ڈنمارک میں موجود تارکین وطن اپنے خاندان میں سے کسی شخص کو بلانے کے لیے ایک سال کی بجائے اب تین سال تک انتظار کریں گے۔

ڈنمارک کی سات ماہ پرانی حکومت کے ان اقدام کا مقصد مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے جنگ اور غربت سے فرار ہو کر یہاں کا رخ کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

اس ملک میں گزشتہ سال بیس ہزار پناہ کے متلاشیوں کی ریکارڈ تعداد کو جگہ دی گئی تھی۔

ڈنمارک کی پارلیمنٹ کے اس فیصلے پر اقوام متحدہ کی طرف سے تنقیدی بیان سامنے آیا ہے۔

ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کا کہنا تھا کہ "ایسے لوگ جنہوں نے بہت کچھ برداشت کیا جو جنگوں اور تنازعات سے بچ کے نکلے جنہوں نے ہزاروں نہیں تو سیکڑوں کلومیٹر پیدل سفر کیا، جنہوں نے بحیرہ روم کی پار کرنے میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا، وہ احترام اور پناہ گزینوں کے مکمل حقوق کے مستحق ہیں جو 1951ء کا میثاق انھیں دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔"

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین "یو این ایچ سی آر" نے بھی ڈنمارک کے قانون کو یورپی یونین کی پالیسیوں سے متصادم قرار دیا۔

جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے یو این ایچ سی آر کے ترجمان اڈریان ایڈورڈز کا کہنا تھا کہ یہ قانون ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے "جب یورپی یونین کی سطح پر اتحاد اور ذمہ داری بٹانا اولین ترجیح ہے۔"

گزشتہ ہفتے انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ڈنمارک کی پارلیمنٹ پر زور دیا تھا کہ وہ اس کے بقول "پناہ گزینوں کے قانون میں ظالمانہ" تبدیلوں کو مسترد کر دے۔