امریکہ کی ریاست جارجیا میں سینیٹ کی دو نشستوں پر منگل کو ہونے والی ووٹنگ کے غیر سرکاری ابتدائی نتائج کے مطابق ایک نشست پر ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار رافیل ورنوک نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ جب کہ دوسری نشست پر ڈیموکریٹ امیدوار جان اوسوف نے اپنی جیت کا اعلان کر دیا ہے۔
سینیٹ کی دوسری نشست پر ووٹوں کی گنتی تاحال جاری ہے جہاں ری پبلکن سینیٹر ڈیوڈ پرڈیو کا مقابلہ ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جان اوسوف سے ہے۔ دونوں کے ووٹوں کی تعداد میں فرق بہت کم ہے اور حتمی نتیجے کا اعلان آنا باقی ہے۔
اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق جان اوسوف کو اپنے ری پبلکن حریف پر چند ہزار ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔
بیشتر امریکی نشریاتی اداروں کے مطابق ایک نشست پر ڈالے گئے بیشتر ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گئی ہے جس کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار رافیل ورنوک نے ری پبلکن سینیٹر کیلی لوفلر کو 40 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دے دی ہے۔
سو ارکان پر مشتمل امریکی سینیٹ میں اس وقت ری پبلکن پارٹی کی 50 اور ڈیموکریٹک پارٹی کی 48 نشستیں ہیں۔
سینیٹ پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی اگر جارجیا کی دونوں نشستیں حاصل کر لیتی ہے تو اس کی نشستوں کی تعداد ری پبلکن ارکان کے برابر ہو جائے گی۔ اس صورت میں امریکہ کی نومنتخب نائب صدر کاملا ہیرس کا ووٹ کسی بھی قانونی سازی میں فیصلہ کن ہو گا جو حسبِ منشا سینیٹ اجلاس کی صدارت کر سکتی ہیں۔
SEE ALSO: الیکٹورل کالج میں بائیڈن کی کامیابی پر کانگریس میں بحث کا امکانڈیموکریٹک پارٹی کو کانگریس کے ایوانِ زیریں یعنی ایوانِ نمائندگان میں معمولی برتری حاصل ہے۔ جارجیا سے سینیٹ کی دونوں نشستوں پر کامیابی کی صورت میں ڈیموکریٹک پارٹی کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں ری پبلکن پارٹی پر سبقت حاصل ہو جائے گی۔
کانگریس کے دونوں ایوانوں میں ڈیموکریٹس کی اکثریت کا فائدہ نو منتخب صدر جو بائیڈن کو ہو گا اور وہ ان معاملات پر قانون سازی کرا سکیں گے جن کا انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا۔
اس کے برعکس اگر ری پبلکن جماعت جارجیا سے سینیٹ کی ایک نشست حاصل کر لیتی ہے تو اسے ایوانِ بالا میں اکثریت حاصل ہو جائے گی اور سینیٹ پر ری پبلکن جماعت کا کنٹرول نو منتخب صدر بائیڈن کے لیے مشکلات پیدا کرے گا۔
اس صورت میں متنازع معاملات پر بائیڈن انتظامیہ کو ری پبلکن سینیٹرز سے سخت مذاکرات کرنے ہوں گے۔