امریکہ میں آئندہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے ٹکٹ کے خواہش مند سات امیدواروں کے درمیان مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔
لاس اینجلس میں ہونے والے مباحثے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کی دوڑ میں سرِ فہرست سابق نائب صدر جوبائیڈن بھی شامل تھے۔
مباحثے میں شرکت کرنے والے سات امیدواروں میں جو بائیڈن کے علاوہ ساؤتھ بینڈ انڈیانا کے میئر پیٹ بوٹاجج، منی سوٹا سے سینیٹر ایمی کلوبوچر، ورمونٹ سے سینیٹر برنی سینڈرز، ارب پتی سماجی کارکن ٹام اسٹیئر، میساچیوسٹس سے سینیٹر الزبتھ وارن اور سرمایہ کار اینڈریو ینگ شامل تھے۔
مباحثے کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جاری مواخذے کی کارروائی موضوع بحث بنی رہی۔
ڈیمو کریٹک امیدواروں نے صدر ٹرمپ کو امریکی تاریخ کا بدعنوان ترین شخص قرار دیا۔
امیدواروں نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی جانب سے صدر کے مواخذے کے لیے منظور کی گئی قرارداد کی مکمل حمایت کی۔
سابق نائب صدر جو بائیڈن نے کہا کہ "ہمیں امریکی صدر کے عہدے کا وقار بحال کرنا ہے۔" انہوں نے صدر ٹرمپ کے دور میں ڈیمو کریٹس اور ری پبلکنز کے درمیان اختلافات کی بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کرنے کا بھی اعادہ کیا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ "میں یہ ماننے کو تیار نہیں کہ ہم دوبارہ مل بیٹھ کر اپنے اختلافات کم نہیں کر سکتے۔"
سینیٹر برنی سینڈرز نے صدر ٹرمپ کو 'جھوٹا' قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر نے اس ملک کے محنت کش طبقے کو بیچ دیا ہے۔
سینیٹر الزبتھ وارن نے صدر ٹرمپ کو امریکی تاریخ کا سب سے بدعنوان صدر قرار دیا۔
مباحثے میں شریک منی سوٹا سے سینیٹر ایمی کلوبوچر نے کہا کہ صدر ٹرمپ امریکہ کے بادشاہ نہیں ہیں۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی کے لیے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالنے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ صدر کا یہ اقدام 1970 کی دہائی میں صدر نکسن کے دور میں آںے والے واٹر گیٹ اسکینڈل سے مماثلت رکھتا ہے۔
مجموعی طور پر مباحثے کے دوران صدر ٹرمپ کے مواخذے اور ان کے اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
برنی سینڈرز اور جو بائیڈن کے درمیان صحت عامہ کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی۔ برنی سینڈرز نے کہا کہ وہ حکومت کے تحت چلنے والے ہیلتھ انشورنس پروگرام میں سب کو شامل کرنے کے حق میں ہیں۔ لیکن جو بائیڈن نے کہا کہ صحتِ عامہ سے متعلق ایسی اصلاحات لائیں گے جو امریکیوں کو یہ موقع دے گا کہ اگر وہ چاہیں تو اس حکومتی منصوبے میں شامل ہو جائیں۔
ابتدائی طور پر صدر ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے خواہش مند ڈیمو کریٹک امیدواروں کی تعداد دو درجن کے لگ بھگ تھی۔
اس سلسلے میں ہونے والے پہلے مباحثے میں 20 امیدواروں نے شرکت کی تھی۔ تاہم، رفتہ رفتہ بہت سے امیدواروں نے دستبردار ہونے کا اعلان کیا اور اب مباحثہ صرف سات امیدواروں کے درمیان ہوا۔
اس سے قبل آٹھ امیدواروں نے اس مباحثے کے لیے کوالی فائی کیا تھا۔ تاہم، ان میں سے ایک بھارتی نژاد کملا ہیرس نے حال ہی میں مقابلے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔
امیدواروں نے صدر ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ڈیمو کریٹ امیدواروں نے کہا کہ صدر کی ناقص پالیسیوں کے باعث متوسط طبقہ پس کر رہ گیا ہے۔ لہذٰا اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اُنہیں بھی مساوی مواقع ملیں۔
سینیٹر الزبتھ وارن نے کہا کہ امریکی معیشت اس کے لیے سود مند ہے۔ جس کے پاس زیادہ سرمایہ ہے۔
وائن کی غار
مباحثے کے دوران 'وائن کی غار' کی بازگشت رہی۔ سینیٹر الزبتھ وارن نے پیٹ بوٹاجج کی ارب پتی کاروباری طبقے کے ساتھ ایک فنڈ ریزنگ تقریب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ "میئر نے حال ہی میں فنڈ ریزنگ تقریب میں شرکت کی جو ایک شراب کی غار میں ہوئی۔ جہاں 900 ڈالر کی وائن کی بوتل پیش کی گئی۔"
انہوں نے کہا کہ ہم بہت پہلے یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ دھواں اڑتے کمروں اور شراب کی غار میں بیٹھ کر ارب پتی لوگوں کو یہ حق نہیں ہونا چاہیے کہ وہ امریکہ کے اگلے صدر کے انتخاب پر بات کریں۔
پیٹ بوٹاجج نے جواب دیا کہ اسٹیج پر موجود افراد میں صرف میں ہی ارب پتی نہیں ہوں۔ "آپ کسی کی صاف دامنی پر شک نہیں کر سکتیں جب تک آپ خود یہ ثابت نہ کر دیں۔"
بوٹاجج نے الزبتھ وارن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی دولت مجھ سے 100 گنا زیادہ ہے۔ لہذٰا ہمیں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے وہ تمام وسائل استعمال کرنے چاہئیں جس کا فائدہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ وہ اقتدار میں رہنے کے لیے کچھ بھی کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ لہذا ہمیں بھی ایسے ڈونرز کی حوصلہ شکنی نہیں کرنی چاہیے۔ ہمیں ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے وسائل کی ضرورت ہے۔
میئر بوٹاجج اور سینیٹر الزبتھ وارن کی بحث کے دوران سینیٹر ایمی کلوبوچر نے کہا کہ "میں یہاں شراب کی غار سے متعلق بحث سننے نہیں آئی۔ میں یہاں ترقی کے ایجنڈے پر بات کرنے آئی ہوں۔"
خیال رہے کہ چند روز قبل پیٹ بٹگیگ کی کچھ تصاویر منظر عام پر آئی تھیں۔ جس میں انہوں نے کیلی فورنیا میں فنڈ ریزنگ کی ایک تقریب میں شرکت کی تھی۔ اس تقریب کا اہتمام آسٹریا میں امریکہ کی سابق سفیر کیتھرین ہال نے کیا تھا جو وائن کمپنی کی مالک ہیں۔ اس تقریب کا کچھ حصہ وائن (شراب) کی غار میں منعقد کیا گیا تھا۔
وائن تیار کرنے والی کمپنیاں شراب کو محفوظ رکھنے کے لیے غار کی طرز پر تعمیر کیے گئے ڈھانچے میں رکھتی ہیں۔
ڈیمو کریٹک اُمیدواروں کی دوڑ میں کون آگے
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق 77 سالہ جو بائیڈن آئندہ سال صدر ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ البتہ ان کے بعد سینیٹر برنی سینڈرز اور الزبتھ وارن دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
ڈیمو کریٹک پارٹی کے قواعد و ضوابط کے مطابق فنڈ ریزنگ میں ناکامی اور عوامی جائزوں میں پیچھے رہ جانے والے امیدواروں کو مباحثوں میں شرکت کا موقع نہیں دیا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ 20 سے زائد امیدواروں سے شروع ہونے والے مباحثے میں اب صرف سات امیدوار رہ گئے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیمو کریٹک امیدواروں کے مابین مباحثے کا اہتمام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب صدر کے خلاف مواخذے کے لیے امریکی ایوانِ نمائندگان نے قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے۔
صدر ٹرمپ پر دو الزامات کے تحت قرارداد منظور کی گئی ہے۔ جس میں ذاتی فائدے کے لیے اختیارات کے ناجائز استعمال، اور اس ضمن میں کانگریس کی تحقیقات کے راستے میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔
البتہ غالب امکان یہی ہے کہ امریکی سینیٹ میں ری پبلکن کی اکثریت کے باعث صدر مواخذے سے بچ جائیں گے۔
پی بی ایس اور جریدے ’پولیٹیکو‘ کے زیرِ اہتمام ہونے والے اس آخری مباحثے کے چار میزبانوں میں پاکستانی نژاد آمنہ نواز کے علاوہ سینئیر امریکی صحافی جوڈی ووڈ رف، یامیچے السنڈور اور ٹم البرٹا بھی شامل تھے۔