صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں جاری مواخذے کی کارروائی کے دوران ڈیموکریٹس نے الزام عائد کیا ہے کہ رواں برس ہونے والے صدارتی انتخاب میں دوبارہ کامیابی کے لیے صدر ٹرمپ نے دھوکہ دیا اور وہ بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
سینیٹ میں مواخذے کی کارروائی کے دوران ڈیموکریٹس کی ٹیم نے آٹھ گھنٹے تک صدر ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں دلائل دیے اور یہ سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہے گا۔
مواخذے کی کارروائی میں ایوانِ نمائندگان کی پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ ایڈم شف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے ممکنہ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جوبائیڈن اور ان کے صاحبزادے کے خلاف کرپشن الزامات پر تحقیقات کے لیے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالنے جیسے فعل کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اگر سینیٹ نے اُنہیں بری کر دیا تو امریکہ کے عالمی وقار کو نقصان پہنچے گا۔
صدر ٹرمپ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے سوئٹزرلینڈ میں موجود تھے۔ جہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹس کے پاس اُنہیں قصور وار ٹھہرانے یا صدارتی دفتر سے بے دخل کرنے کے لیے شواہد نہیں ہیں۔
صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
بدھ کو مواخذے کی کارروائی کے دوران ڈیموکریٹس پراسیکیوٹر ایڈم شف نے اپنے دلائل میں کہا کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پر دباؤ ڈالا کہ وہ سابق نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے صاحبزادے کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کریں۔
SEE ALSO: صدر ٹرمپ کا مواخذہ: وائٹ ہاؤس نے تفصیلی دلائل سینیٹ میں جمع کرا دیےانہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے دفتر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا تاکہ وہ انتخابات میں دوبارہ کامیابی حاصل کر سکیں اور ایسا کرتے ہوئے جب وہ پکڑے گئے تو انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے دفتر کا استعمال کرتے ہوئے تحقیقات میں رکاوٹیں ڈالیں۔
ایڈم شف نے کہا کہ امریکہ کے ووٹرز کو چاہیے کہ وہ فیصلہ کریں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی دفتر میں رہنا چاہیے یا نہیں۔ تاہم بیلٹ باکس فیصلہ نہیں کرے گا کہ صدر نے بدعنوانی کی یا نہیں۔
ایڈم شف نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے انتخابی کامیابی حاصل کرنے کے لیے اپنے اتحادی ملک کی امداد روکی۔ دوسرے الفاظ میں انہوں نے دھوکہ دیا۔ اگر اس پر ان کا مواخذہ نہیں ہو سکتا تو پھر کچھ نہیں ہو سکتا۔
ایڈم شف نے سینیٹ کی کارروائی کے دوران ایوان نمائندگان کی کارروائی، قانون حوالوں اور ویڈیو شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے ایوان میں موجود 100 سینیٹرز سے اپیل کی کہ وہ اپنی ذاتی وفاداریاں الگ رکھتے ہوئے صدر ٹرمپ کی قسمت کا فیصلہ کریں۔
یاد رہے کہ ڈیموکریٹس کے اکثریتی ایوان نمائندگان نے 18 دسمبر کو صدر ٹرمپ کے مواخذے کی منظوری دی تھی جس کے بعد یہ معاملہ ری پبلکن اکثریتی ایوان سینیٹ میں زیر بحث ہے۔
ڈیموکریٹ رکن حکیم جیفریز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کو غیر جمہوری عالمی رہنماؤں سے خود کو الگ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ روس میں ولادیمیر پوٹن اور ترکی میں رجب طیب ایردوان قانون سے بالا تر ہیں۔ تاہم امریکہ میں قانون سے کوئی بالا نہیں چاہے وہ صدر ہی کیوں نہ ہو۔ یہی وہ نکتہ ہے جس پر آج ہم بات کر رہے ہیں۔