پولیس کے مطابق رام سنگھ جیل میں ’لٹکا ہوا‘ پایا گیا اور اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
بھارت میں ایک چلتی بس میں لڑکی سے اجتماعی زیادتی کے چھ ملزمان میں سے ایک نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں ’خودکشی‘ کر لی ہے۔
رام سنگھ اس بس کا ڈرائیور تھا جس میں 23 سالہ بھارتی طالبہ سے اجتماعی زیادتی کی گئی۔
پولیس کے مطابق رام سنگھ جیل میں ’لٹکا ہوا‘ پایا گیا اور اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
دلی گینگ ریپ کے اس واقعہ کے پانچ ملزمان کو انتہائی سخت سکیورٹی والے تہاڑ جیل میں رکھا گیا تھا جب کہ چھٹا ملزم نابالغ ہے جس کے خلاف بچوں کی عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں بھارت کے دارالحکومت میں چلتی ہوئی ایک ’چارٹرڈ‘ بس میں 23 سالہ لڑکی سے اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
میڈیکل کی 23 سالہ طالبہ اور اس کے مرد ساتھی کو ایک ’چارٹرڈ‘ بس پر لفٹ دینے والوں نے لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے اور اس پر تشدد کے بعد لڑکی اور اس کے مرد ساتھی کو چلتی بس سے سڑک پر پھینک دیا تھا۔
انتہائی تشویشناک حالت میں اس طالبہ کا پہلے دہلی میں علاج کیا گیا اور پھر اُسے سنگاپور کے اسپتال میں منتقل کیا جہاں وہ ہلاک ہو گئی تھی۔
رام سنگھ اس بس کا ڈرائیور تھا جس میں 23 سالہ بھارتی طالبہ سے اجتماعی زیادتی کی گئی۔
پولیس کے مطابق رام سنگھ جیل میں ’لٹکا ہوا‘ پایا گیا اور اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔
دلی گینگ ریپ کے اس واقعہ کے پانچ ملزمان کو انتہائی سخت سکیورٹی والے تہاڑ جیل میں رکھا گیا تھا جب کہ چھٹا ملزم نابالغ ہے جس کے خلاف بچوں کی عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں بھارت کے دارالحکومت میں چلتی ہوئی ایک ’چارٹرڈ‘ بس میں 23 سالہ لڑکی سے اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
میڈیکل کی 23 سالہ طالبہ اور اس کے مرد ساتھی کو ایک ’چارٹرڈ‘ بس پر لفٹ دینے والوں نے لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے اور اس پر تشدد کے بعد لڑکی اور اس کے مرد ساتھی کو چلتی بس سے سڑک پر پھینک دیا تھا۔
انتہائی تشویشناک حالت میں اس طالبہ کا پہلے دہلی میں علاج کیا گیا اور پھر اُسے سنگاپور کے اسپتال میں منتقل کیا جہاں وہ ہلاک ہو گئی تھی۔