بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی پولیس کو حیرانی ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود لوگ سوشل میڈیا ویب سائٹس کیسے استعمال کر رہے ہیں۔
پاکستانی یوٹیوبر سحر شنواری نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں پوچھا کہ کوئی دہلی پولیس کا آن لائن شکایت درج کرنے کا لنک جانتا ہے کیوں کہ ان کو پاکستان میں افراتفری اور دہشت گردی پر بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور خفیہ ایجنسی 'را' کے خلاف شکایت درج کروانی ہے۔
انہوں نے بھارت کی سپریم کورٹ سے انصاف ملنے کی امیدبھی ظاہر کی۔
ان کی ٹوئٹ میں یہ واضح نہیں تھا کہ وہ کب اور کس وقت ہونے والے معاملات پر شکایت درج کرانے کی خواہش ظاہر کر رہی ہیں۔
Anyone knows the online link of Delhi Police ? I have to file a complain against Indian Pm & Indian Intelligence Agency RAW who are spreading chaos and terrorism in my country Pakistan. If the Indian courts are free (As they claims) then I am sure Indian Supreme Court will…
— Sehar Shinwari (@SeharShinwari) May 9, 2023
سحر شنواری کی پوسٹ کے جواب میں بھارتی دارالحکومت دہلی کی پولیس نے سوشل میڈیا پر انہیں جواب دیا کہ پاکستان ان کی حدود میں نہیں آتا۔
We are afraid we still do not have jurisdiction in Pakistan.But, would like to know how come you are tweeting when the internet has been shut down in your country! https://t.co/lnUCf8tY59
— Delhi Police (@DelhiPolice) May 9, 2023
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے سحر شنواری سے مزید کہا کہ وہ یہ ضرور جاننا چاہیں گے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ بند ہے تو وہ ٹوئٹ کیسے کر رہی ہیں۔
سحر شنواری کے سوال اور پھر اس پر دہلی پولیس کے جواب کو بھارت میں کئی میڈیا اداروں نے خبروں میں جگہ دی ہے۔
واضح رہے کہ سحر شنواری نے جس وقت ٹوئٹ کی اس وقت پاکستان میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ویب سائٹس بند تھیں۔
Internet service is completely banned in Pakistan.
— Sehar Shinwari (@SeharShinwari) May 9, 2023
سحر شنواری گزشتہ برس کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران بھی بھارت میں اس وقت خبروں کی زینت بنی تھیں جب انہوں نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ اگر زمبابوے یا سری لنکا نے بھارت کو شکست دی تو وہ سری لنکن یا زمبابوے کے شہری سے شادی کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دہلی پولیس کی پوسٹ پر بھی کئی صارفین نے ری پلائی کیا ہے۔ اسکن ڈاکٹر نامی صارف کا ایک ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ممکن ہے پاکستان تو دہلی پولیس کی حدود میں نہ آتا ہو لیکن اتر پردیش کی پولیس کی حدود دنیا بھر تک ہے۔
दिल्ली पुलिस का भले ना हो लेकिन @Uppolice का क्षेत्राधिकार सारी दुनिया में है। यूपी पुलिस से अनुरोध है कि सन्दर्भित प्रकरण में सुसंगत धाराओं में अभियोग पंजीकृत करें। विवेचनात्मक कार्यवाही प्रचलित करें और जांच हेतु उक्त महिला को दंड संहिता 157 के तहत थाना लखनऊ आने का नोटिस भेजें।
— THE SKIN DOCTOR (@theskindoctor13) May 9, 2023
انہوں نے سحر شنواری کو مشورہ دیا کہ وہ لکھنؤ کے کسی پولیس اسٹیشن آ جائیں تو وہاں مقدمہ ہو سکتا ہے۔
وکاس اگرال نامی صارف نے دہلی پولیس کو جواب دیتے ہوئے امکان ظاہر کیا کہ ممکن ہے کہ سحر دبئی میں ہوں۔
She probably lives in Dubai.
— Vikas Agarwal (@VikasAgarwalll) May 9, 2023
ہمانشو گپتا نے کہا کہ یہ سرحد پر بیٹھ کر بھارت کا ریلائنس جیو نیٹ ورک استعمال کر رہی ہیں۔
Border pe baith k hamara @reliancejio use kar rahi hai. .
— Himanshu Guptaa (@guptaa_himanshu) May 9, 2023
راکیش شرما نامی صارف نے کہا کہ لگتا ہے کہ ایئر ٹیل انڈیا نے اپنی فائیو جی سروسز کا احاطہ کراچی تک بڑھا لیا ہے۔
😂.. … I think @airtelindia has extended its spectrum for the underprivileged.. to provide 5G to Karachi
— Rakesh Sharma (@docinboxes) May 9, 2023