پاکستان کی وزارتِ دفاع اور وزارتِ داخلہ نے لاپتا افراد کے وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم کی رہائی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں مشترکہ طور پر چیلنج کر دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے گزشتہ روز قبل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کی رہائی کا فیصلہ جاری کیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف وزارتِ دفاع اور وزارتِ داخلہ نے جمعے کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ کرنل (ر) انعام الرحیم کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
کرنل (ر) انعام الرحیم کے خلاف تحقیقات چل رہی ہیں لہٰذا لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی رہائی کا فیصلہ قانون کے خلاف ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ انعام الرحیم کی رہائی کا فیصلہ معطل کر کے اپیل پر تفصیلی سماعت کرے۔
کرنل انعام الرّحیم کا 'اغوا'
کرنل ریٹائرڈ انعام الرّحیم کے صاحب زادے حسنین انعام کی طرف سے پولیس کو دی گئی درخواست کے مطابق کرنل انعام کو 16 دسمبر کی رات ساڑھے 12 بجے کچھ نا معلوم افراد گھر سے لے گئے تھے۔
حسنین انعام نے کہا تھا کہ انعام الرحیم گھر میں سوئے ہوئے تھے جب دو ڈبل کیبن گاڑیوں میں سوار کچھ نا معلوم افراد آئے اور ان کے والد کو زبردستی گاڑی میں ڈال کر ساتھ لے گئے۔
حسنین انعام کے مطابق ان افراد نے ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں بھی دی تھیں۔
کرنل انعام الرّحیم کون ہیں؟
کرنل (ر) انعام الرحیم لاپتا افراد اور فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے والے افراد کی وکالت کے لیے مشہور ہیں۔ حالیہ دنوں میں انہوں نے پاکستان نیوی کے جہازوں پر حملہ آور ملزمان کی وکالت بھی کی تھی۔
انعام الرحیم ماضی میں جی ایچ کیو حملہ کیس کے ملزمان کی وکالت بھی کرتے رہے ہیں جب کہ سپریم کورٹ کے بعض ججز کے خلاف انہوں نے کچھ ریفرنس بھی دائر کیے ہوئے ہیں جن میں جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل ہیں۔
انعام الرحیم کے صاحب زادے حسنین انعام نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اغوا میں کرنل (ر) انعام کے کچھ سابق دوست بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
کرنل (ر) انعام الرحیم نے حالیہ دنوں میں سی پیک کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کی تعیناتی کو بھی چیلنج کیا تھا۔
کرنل (ر) انعام کی رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ
لاہور ہائی کورٹ راول پنڈی بینچ نے جمعرات کو ان کی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد کرنل (ر) انعام الرحیم کے اغوا کی درخواست پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
عدالت نے ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی حراست کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اُن کی حراست کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ عدالت نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کو فوری رہا کرنے کا بھی حکم دیا۔
وزارتِ دفاع نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم پر 'آفیشل سیکرٹ ایکٹ' کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے لیکن انہیں فوج سے ریٹائرمنٹ لیے کافی عرصہ گزر چکا ہے۔