ہانگ کانگ کی پولیس نے اتوار کے روز بتایا کہ شہر میں دھوکہ دہی اور جعل سازی کی واردتوں میں اپنی نوعیت کے پہلے واقعے میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس اور ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے استعمال سے ایک سینئر ایگزیکٹو کی نقالی کے ذریعے ایک ملٹی نیشنل کمپنی کو تقریباً دو کروڑ 60 لاکھ ڈالر سے محروم کر دیا گیا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جینس یعنی مصنوعی ذہانت کے استعمال کو پیش نظر رکھ رہے ہیں، جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ غلط کاموں اور غلط معلومات کے لیے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے واضح امکانات ہیں۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کسی شخص کی ایسی جعلی ویڈیو بنانا جو ہوبہو اصل جیسی ہو اور کسی شخص کی آواز اور لہجے کی اس طرح نقل تیار کرنا کہ سننے والے کو شبہ تک نہ گزرے، ممکن ہو گیا ہے۔
جعل ساز اس ٹیکنالوجی کی مدد سے جعلی ویڈیوز بنا کر دھوکہ دہی کے لیے استعمال کرتے ہیں، جنہیں ڈیپ فیک کا نام دیا جاتا ہے۔
SEE ALSO: بائیڈن کی نقلی آواز میں ووٹروں کو فون کالز ،صدارتی الیکشن میں AI کے استعمال کا خطرہپولیس نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ چین کے ایک مالیاتی مرکز ہانگ کانگ میں قائم ایک کمپنی کے عہدے دار کو کمپنی کے سینئر افسران کی ویڈیو کانفرنس کالز موصول ہوئیں جن میں عہدے دار کو بینک اکاؤنٹس میں رقم منتقل کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق یہ ویڈیو کانفریس کالز کسی شخص نے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کی مدد سے کی تھیں۔
پولیس کو کمپنی کی طرف سے 29 جنوری کو دھوکہ دہی کے اس واقعہ کی رپورٹ موصول ہوئی۔ اس وقت تک 15 ٹرانسفرز کے ذریعے کمپنی کے اکاؤنٹ سے دو کروڑ 60 لاکھ ڈالر نکل چکے تھے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ پولیس نے کمپنی کا نام ظاہر نہیں کیا۔
SEE ALSO: تحقیقاتی صحافت میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کیسے کام آ سکتی ہے؟ہانگ کانگ کے میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جعلی ویڈیو کالز وصول کرنے والا عہدے دار ہانگ کانگ میں کمپنی کے فنانس ڈپیارٹمنٹ میں کام کرتا تھا۔ جب کہ جعلی ویڈیو کال کمپنی کے برطانیہ میں مقیم چیف فنانشل آفیسر کے روپ میں کی گئی تھی۔
قائم مقام سینئر سپرنٹنڈنٹ بیرن چان نے بتایا کہ ویڈیو کانفرنس میں، جس میں ہانگ کانگ میں کمپنی کا فنانشل عہدے دار بھی شریک کیا گیا تھا، تمام اعلیٰ عہدے دار ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے بنائے گئے تھے اور وہ اصلی عہدے داروں کی نقالی کر رہے تھے۔
چان نے بتایا کہ جعل سازوں نے کمپنی کے اعلیٰ عہدے داروں کی یوٹیوب پر موجود ویڈیوز کے استعمال سے کانفرنس کے لیے ان کی جعلی ویڈیوز تیار کیں اور ان کی آواز اور لب و لہجہ استعمال کیا۔ اسے حقیقت کا روپ دینے کے لیے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی استعمال ہوئی جس کے ذریعے ہانگ کانگ کے فنانشل عہدے دار کو رقم منتقل کرنے کی ہدایات دی گئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیپ فیک ویڈیوز پہلے سے ریکارڈ کی گئیں تھیں اور اس میں فنانشل عہدے دار کے ساتھ بات چیت شامل نہیں تھی۔
(اس رپورٹ کے لیے مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)