پاکستان کے مشہور سیاحتی مقام مری میں شدید برف باری کے باعث سڑکوں پر پھنس کر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 22 ہو گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مری کی تمام مرکزی شاہراہوں کو کلیئر کردیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق مری کی بڑی شاہراہوں پر شدید برف باری کی وجہ سے 20 سے 25 بڑے درخت گرے تھے جس کی وجہ سے راستے بلاک ہو گئے تھے۔
وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر شہباز گِل نے ایک بیان میں کہا کہ مری کی تمام مرکزی شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے۔ ان کے بقول مری سے رات گئے 600 سے 700 گاڑیوں کو نکالا گیا۔
مری کی تمام مین شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے۔ مری سے رات گئے 600 سے 700 گاڑیوں کو نکالا گیا، راولپنڈی پولیس، ضلعی انتظامیہ،پاک فوج کے جوان اور ہمارے مقامی لوگ رات بھر متحرک رہے۔راولپنڈی اسلام آباد سے مری آنے والے راستوں پر پولیس موجود ہے، راستے آج بھی بند رہیں گے pic.twitter.com/Bdr5QOOO2H
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) January 9, 2022
انہوں نے بتایا کہ راولپنڈی اسلام آباد سے مری آنے والے راستوں پر پولیس موجود ہے البتہ راستے اتوار کو بھی بند رہیں گے۔
خیال رہے کہ جمعہ اور ہفتے کو سیاحتی مقام مری اور گلیات کے مختلف علاقوں میں شدید برف باری ہوئی تھی جس کے باعث سڑکیں بند ہو گئی تھی اور سیاحوں کی ہزاروں گاڑیاں سڑکوں پر پھنس گئی تھیں۔ شدید برف باری کے باعث مری میں سڑکوں پر پھنسنے والے 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
حکام کے مطابق اس واقعے میں جان سے جانے والوں میں 10 بچے بھی شامل ہیں جب کہ ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد اس واقعے میں زندگی کی بازی بھی ہار گئے تھے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حکام نے بتایا کہ زیادہ تر افراد کی موت ہائپو تھرمیا کی وجہ سے ہوئی۔ ایک پولیس افسر عتیق احمد کے مطابق مرنے والوں میں ایک پولیس افسر اور ان کے خاندان کے سات افراد بھی شامل ہیں۔
پنجاب پولیس کے مطابق مری کی تمام اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے جب کہ سیاحوں کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
مری کی بڑی شاہراہوں پر شدید برفباری/برفانی طوفان کی وجہ سے 20 سے 25 بڑے عمارتی درخت گرے، جس سے راستے بلاک ہوگئے تھے۔ تمام سیاحوں کو رات ہونے سے پہلے ہی ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا تھا۔مری کی تمام اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے۔#Murree pic.twitter.com/4iwsAgnFQH
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) January 9, 2022
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق مری میں برف باری تھم گئی ہے۔ سڑکوں کی بحالی اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
رپورٹس کے مطابق مرکزی سڑکوں کی بحالی کے بعد سیاحوں کی مری سے واپسی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ البتہ مری اور گلیات میں اندرونی سڑکیں اب بھی بند ہیں۔
اسسٹننٹ کمشنر مری عمر مقبول نے ہفتے کو بتایا تھا کہ مری میں درجۂ حرارت منفی آٹھ ڈگری تک پہنچ گیا تھا۔
علاوہ ازیں علاقے میں پھنس جانے والے افراد کے لیے پنجاب یونیورسٹی خانس پور کیمپس کو ریلیف کیمپ بنا گیا ہے اور یونیورسٹی کے اسٹاف کو ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے مری کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے وہاں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جب کہ حکام نے امدادی کاموں کے لیے فوج اور خصوصی ملٹری ماؤنٹین یونٹ کو بھی طلب کر لیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
فوج نے آرمی کے زیرِ انتظام چلنے والے اسکولوں کو ریلیف کیمپ میں تبدیل کر دیا ہے جہاں سیاحوں کو پناہ اور خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر فلاحی اداروں کی جانب سے بھی امدادی کام جاری ہیں۔
ادھر سوشل میڈیا پر مری کے نام سے ہیش ٹیگ بھی ٹاپ ٹرینڈ پر ہے اور لوگ حکومت پر تنقید کرنے کے ساتھ واقعے پر افسوس کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
سیاحوں کی موت کی وجہ کیا تھی؟
'اے پی' کے مطابق ریسکیو سروس سے منسلک عبد الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کئی افراد ہائپوتھرمیا جب کہ دیگر افراد کاربن مونو آکسائیڈ کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے۔
انہوں نے بتایا کہ کار میں طویل دورانیے تک ہیٹرز چلنے کے بعد گاڑیوں میں کاربن مونو آکسائیڈ بھر گئی جس سے ہلاکتیں ہوئیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے بتایا کہ ہفتے کی رات گئے تک ہونے والی ہلاکتوں میں 10 مرد، 10 بچے اور دو خواتین شامل تھیں۔
ان کے بقول ایک جانب ایک کار میں میاں، بیوی اور دو بچے انتقال کر گئے تھے تو دوسری جانب چار دوست ایک ساتھ زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔