لندن میں قائم شام کے انسانی حقوق کے نگراں ادارے نے پیر کو بتایا کہ ،ٹرکوں کے ایک قافلے پر فضائی حملوں میں سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔یہ قافلہ ہتھیار لے کر عراق سے مشرقی شام جارہا تھا۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ یہ سات افراد ٹرک ڈرائیور اور ان کے معاونین تھے، جو سب کے سب غیر شامی تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ رات، ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے قافلے کو نامعلوم طیارے نے نشانہ بنایا۔ جس کے نتیجے میں یہ افراد مارے گئے۔
آبزرویٹری نے اتوار کوبتایا تھا کہ البو کمال سرحدی علاقے میں ایرانی ہتھیاروں کو لے جانے والے 6 ریفریجریٹڈ ٹرک ان حملوں میں تباہ ہو گئے۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے اتوار کو اے ایف پی کوتصدیق کی کہ ’’ٹرک ایرانی ہتھیار لے جا رہے تھے۔‘‘
کسی ملک نے ان حملوں کا دعویٰ نہیں کیا، لیکن اسرائیل شام میں ،جہاں امریکی فوج بھی سرگرم ہے،ایران کی حمایت یافتہ اور حکومتی فورسز کے خلاف سینکڑوں فضائی اور میزائل حملے کر چکا ہے۔
تہران شام کی خانہ جنگی میں اپنے اتحادی دمشق کو ، مسلح دھڑوں سمیت ،عسکری مدد فراہم کرتا ہے۔
دیر ال زورکے میڈیا آؤٹ لٹ 24 کے سربراہ ،سر گرم کارکن عمر ابو لیلیٰ نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا کہ حملوں نے نہ صرف ٹرکوں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا بلکہ اس علاقے میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کے ہیڈ کوارٹر پر بھی حملے کیے۔
انہوں نے کہا کہ جس علاقے میں حملہ کیا گیا وہاں بھاری نقصان ہوا ہے۔
شام کے حامی ایک سرکاری ریڈیو اسٹیشن نے بھی اتوار کو مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر اطلاع دی تھی کہ نامعلوم جنگی طیاروں نے متعددحملوں ٗ میں، 6 ریفریجریٹڈ ٹرکوں کو نشانہ بنایا۔
آبزرویٹری نے یہ بھی بتایا کہ اسی ہفتے کم از کم دو ایسے ہی قافلے عراق سے شام میں داخل ہوئے اور انہوں نے اپنا سامان مشرقی قصبے المیادین میں ایران نواز گروپوں کے حوالے کیا۔
SEE ALSO: دمشق کے بین الاقوامی ائیر پورٹ پر اسرائیل کا میزائلوں سے حملہ، چار افراد ہلاکلبنان کے طاقتور حزب اللہ گروپ سمیت ایران نواز ملیشیا، عراق اور شام کی سرحد کے ارد گرد بڑی تعداد میں موجود ہے اور شام کے دیر الزور صوبے میں فرات کے جنوب اور مغرب میں بھاری تعداد میں تعینات ہے۔
البو کمال اور المیادین دونوں سرحدی علاقے ،دیر الزور میں ہیں اور البو کمال پر ماضی میں بھی اسی طرح کے حملے ہوتے رہے ہیں۔
آبزرویٹری نے نومبر میں اطلاع دی تھی کہ اس علاقے میں ایک حملے میں ایران نواز ملیشیا کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں ،ہتھیاروں سے لدے ایندھن کے ٹینکرز اور ٹرک جارہے تھے، جس میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے تھے، جب کہ عراقی سرحدی محافظ فورس کے ایک اہل کار کا کہنا تھا کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دسمبر میں، اسرائیل کے فوجی سربراہ اویو کوہاوی نے کہا تھا کہ ان کے ملک نے یہ چھاپہ مار کارروائی کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قافلہ ،جس پر حملہ کیا گیا ،ہتھیار لے کر لبنان جانے والا تھا جہاں حزب اللہ کا اثرورسوخ ہے۔
عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ گروپ یا داعش کی باقیات کے خلاف امریکی قیادت میں لڑنے والے اتحاد نے ماضی میں بھی شام میں ایران نواز جنگجوؤں پر حملے کیے ہیں۔
اسرائیل نے یہ بھی اعتراف کیا ہےکہ 2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اس نے شام میں سینکڑوں فضائی اور میزائل کیے ہیں
خبروں کا کچھ مواد خبر رساں ادارے اے ایف پی سے لیا گیا ہے