'لبیک یارسول اللہ' کا ملک کے کئی شہروں میں احتجاج

فائل

ان مطالبات کی ڈیڈلائن ختم ہونے اور لاہور میں پنجاب حکومت اور تحریک لبیک کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد مذہبی جماعت کے کارکنوں نے کراچی اور لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج شروع کر دیا ہے

پاکستان کی مذہبی جماعت، ’تحریک لبیک یارسول اللہ‘ نے اپنے مطالبات منظور کیے جانے کی ڈیڈلائن ختم ہوتے ہی پنجاب کے بیشتر علاقوں سمیت ملک کے بڑے شہروں میں احتجاج شروع کر دیا ہے، جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

لاکھوں کی تعداد میں شہری موٹروے، جی ٹی روڈ اور اندرون شہر کی سڑکوں پر اپنی منزل پر پہنچنے کے لیے کئی گھنٹوں سے کوشاں ہیں۔

’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کی طرف سے فیض آباد معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے ڈیڈلائن دی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ معاہدے کی تمام شقوں پر من و عن عمل درآمد کیا جائے۔ تحریک کے قائدین مولانا خادم رضوی سمیت تمام افراد کے خلاف درج مقدمات واپس لیے جائیں۔

ان مطالبات کی ڈیڈلائن ختم ہونے اور لاہور میں پنجاب حکومت اور تحریک لبیک کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد مذہبی جماعت کے کارکنوں نے کراچی اور لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج شروع کر دیا۔ تحریک کے ڈنڈا بردار کارکن شہر کے اندرونی اور بیرونی راستوں پر قابض ہوگئے ہیں اور مختلف سڑکوں کو بلاک کر دیا ہے جس سے تمام بڑے شہروں میں ٹریفک کا نظام جام ہوگیا ہے۔

لاہور میں مذہبی جماعت کا مرکزی دھرنا داتا دربار کے باہر جاری ہے۔

لاہور میں داتا دربار، آزادی چوک، فیض پور انٹرچینج، ٹھوکر بائی پاس، موٹروے، داروغہ والا، چونگی امرسدھو، کاہنہ، شاہدرہ موڑ اور بند روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مختلف شہروں سے لاہور آنے والے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، مرید کے کے قریب کارکنوں نے موٹروے کو بند کر دیا جب کہ مانانوالہ میں لاہور فيصل آباد روڈ ہر قسم کی ٹريفک کے لئے بند ہے۔ راولپنڈی میں لیاقت باغ، کمیٹی چوک اور چاندنی چوک میں دھرنوں کی وجہ سے مری روڈ مکمل بند ہوگئی ہے، کئی مقامات پر ایمبولینس بھی ٹریفک میں پھنسی دکھائی دیں۔ چھٹی کے وقت گھروں کو واپس جانے والے افراد کئی کئی گھنٹوں سے گاڑیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

کراچی میں بھی نمائش چورنگی پر مذہبی جماعت کے کارکنان نے دھرنا دے دیا ہے جب کہ خیبرپختونخواہ میں ہشاور سے لاہور تک موٹروے مختلف مقامات پر بند کر دی گئی ہے۔ اوکاڑہ، چیچہ وطنی، ساہیوال، عارفوالا، مرید کے، شیخوپورہ، گجرات، گوجوانوالہ، مظفرآباد اور ایبٹ آباد سمیت دیگر اضلاع میں بھی دھرنوں سے راستے بند ہوچکے ہیں اور شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

پنجاب حکومت اس حوالے سے تحریک لبیک کے رہنماؤں سے مذاکرات کر رہی ہے۔ لیکن، رات گئے تک اگرچہ مختلف دعوے کیے گئے، لیکن حتمی طور پر مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے۔

نجی چینلز پر بات کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب، رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ تحریک کے بیشتر مطالبات پورے کیے جاچکے ہیں ایسے میں اس طرح پورے ملک کو مفلوج کرنا درست نہیں۔

وزیر داخلہ احسن اقبال نے بیجنگ سے بھجوائے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تحریک لبیک کے ساتھ کئے جانے والے معاہدے کی سب شقوں پر عمل ہو چکا ہے، راجہ ظفرالحق رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کی جا چکی ہے، حکومت نے فساد سے بچنے کے لئے وزیر قانون کی قربانی بھی دے دی اور تحریک لبیک کا حالیہ احتجاج بلاجواز ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عوام کی زندگی میں تکلیف لانا دین اور سنت کی خلاف ورزی ہے۔ بقول اُن کے ’’ختم نبوت ہر مسلمان کے ایمان کا جز ہے۔ تحریک لبیک کے دھرنے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ایسی ہی سرگرمیوں کی بدولت ڈالا جاتا ہے۔ پاکستان کے دشمن ہمیں عالمی سطح پر مذہبی جنونی ریاست بنا کر پیش کرتے ہیں‘‘۔

احسن اقبال نے کہا کہ ’’ہم پاکستان کے امیج کو بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن، دھرنے پانی پھیر دیتے ہیں۔ مولوی خادم رضوی سے اپیل ہے کہ پاکستان دشمنوں کو مزید فوٹیج فراہم نہ کریں۔‘‘

تحریک لبیک کے رہنماؤں نے مطالبات کی منظوری کے لیے حکومت کو 12 اپریل کی شام تک کی ڈیڈلائن دی تھی، جس کے پورے ہونے سے قبل حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات بھی ناکام رہے تھے۔ خادم رضوی اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ مقدمات کی واپسی سمیت تمام مطالبات پورے کیے جائیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خادم رضوی کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے باضابطہ وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوچکے ہیں۔ لیکن، انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا اور انہوں نے پورا ملک جام کر دیا ہے۔