ڈیلاس: گھات لگا کر گولی چلانے والا مسلح شخص سابق فوجی تھا

ڈیلاس پولیس سربراہ، ڈیوڈ براؤن نے جمعے کو ایک اخباری کانفرنس کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ اِس لے دے کے دوران مشتبہ شخص نے ایک مذاکرات کار کو بتایا کہ وہ ’’سفید فام افراد، خاص طور پر سفید فام (پولیس) اہل کاروں کو ہلاک کرنا‘‘ چاہتا تھا؛ یہ اُن کا ذاتی فعل تھا، اُن کا کسی گروپ سے کوئی تعلق نہیں تھا

ڈیلاس پولیس نے بتایا ہے کہ جمعرات کو احتجاجی مظاہرے کے دوران گھات لگا کر مہلک حملہ کرنے والا شخص، جن کے ہاتھوں پانچ پولیس اہل کار ہلاک ہوئے، وہ باقاعدہ ایک ’’منصوبے‘‘ کا حصہ تھا، جس میں کئی افراد ملوث تھے۔

امریکی فوج نے ایک شخص کی تصدیق کی ہے، جن کا نام امریکی ذرائع ابلاغ میں لیا جا رہا تھا، کہ اُن کا نام میکا زیویر جانسن ہے، جو فوج کے سابق ’رزروسٹ‘ رہ چکے ہیں، جنھوں نے افغانستان میں خدمات انجام دی تھیں۔ دیگر تین افراد کی شناخت نہیں ہو پائی، جنھیں بھی اس حملے کے سلسلے میں پولیس نے حراست میں لیا ہے۔

گھات لگا کر نشانہ بنانے کے بعد زیر حراست، پولیس پوچھ گچھ کے دوران، جانسن نے مذاکرات کاروں کو بتایا کہ وہ ’’سفید فام افراد، خاص طو ر پر سفید فام (پولیس) اہل کاروں کو ہلاک‘‘ کرنا چاہتا تھا۔ مشتبہ شخص نے بتایا کہ یہ اُن کا ذاتی فعل تھا اور اُن کا کسی گروپ سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ بات ڈیلاس پولیس کے سربراہ، ڈیوڈ براؤن نے جمعےکے روز ایک اخباری کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔

پولیس سربراہ نے بتایا کہ بات چیت میں تعطل کے بعد پولیس نے مشتبہ شخص کے قریب ایک روبوٹ بم رکھ کر بیان نا کردہ آلے سے دھماکہ کرکے اُسے اڑا دیا۔

امریکی اٹارنی جنرل لوریتا لِنچ نے کہا ہے کہ ڈیلاس کے واقعے کی تفتیش کے لیے محکمہٴ انصاف درکار اعانت فراہم کرے گا۔

مشتبہ شخص کی شناخت کے بارے میں ابتدائی رپورٹوں کی چھان بین کی جارہی ہے۔

احتجاجی ریلی کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد پانچ ہوگئی ہے، جب کہ چھ اہلکار زخمی ہیں۔