امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں احتجاجی ریلی کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے جب کہ چھ اہلکار زخمی ہیں۔
پولیس اہلکاروں کو ایک مظاہرے کے دوران دو ماہر نشانہ بازوں کی طرف سے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
ڈیلاس پولیس کے سربراہ ڈیوڈ براؤن کے مطابق تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جب کہ چوتھا مشتبہ شخص مارا گیا۔
ایک گیراج میں چھپے چوتھے مشتبہ شخص سے پولیس نے مذاکرات بھی کیے اور اس دوران اُس شخص کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی۔
تاحال یہ واضح نہیں چوتھے حملہ آور نے خود کو مار لیا یا وہ پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔
رواں ہفتے ہی ایک بار پھر دو مختلف علاقوں میں سیاہ فام مردوں کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تھے اور جمعرات کو دیر گئے ہونے والے ایسے ہی ایک مظاہرے کے دوران پولیس اہلکاروں کے جانی نقصان کا واقعہ پیش آیا۔
پولیس کے سربراہ ڈیوڈ براون نے کیمو فلاج لباس میں ملبوس ایک سیاہ فام شخص کی تصویر دکھاتے ہوئے کہا کہ عینی شاہدین نے بتایا کہ یہ شخص فائرنگ میں ملوث ہے۔ ان کے بقول ہو سکتا ہے کہ علاقے میں کوئی بم بھی نصب کیا گیا ہو۔
فائرنگ کا یہ مہلک واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب چند گھنٹے قبل ہی صدر براک اوباما نے قانون نافذ کرنے والوں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے اندر موجود نسلی امتیاز رکھنے والوں کو ہٹا دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو بحیثیت امریکی رواں ہفتے مینیسوٹا میں ایک سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر تشویش میں مبتلا ہونا چاہیے۔
یہ بات انھوں نے جمعہ کو وارسا میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پولینڈ پہنچنے پر کہی۔ "ہم اس طرح کے بہت سے سانحات دیکھتے آئے ہیں۔"
ان کے بقول اس واقعے نے انھیں مجبور کر دیا کہ وہ ٹی وی پر بیان دیں۔