شام میں داعش کے قبضے میں اب کوئی علاقہ باقی نہیں رہا۔ عراقی سرحد کے قریب ان سے آخری ٹھکانہ بھی خالی کروا لیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے اس بات کا اعلان جمعے کے روز اپنے اتحادی شام کی جانب سے داعش کے آخری ٹھکانے پر جہادیوں ساتھ جھڑپیں سے متعلق رپورٹوں کے بعد کیا۔
امریکہ کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شین ہان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بارے میں اس وقت بریفنگ دی جب وہ فلوریڈا کی جانب پرواز پر تھے۔
شام کی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کی جانب سے ابھی یہ اعلان کیا جانا باقی ہے کہ انہوں نے داعش کو ان کے آخری ٹھکانے باخوز میں شکست دے کر زیادہ تر علاقے سے انہیں بے دخل کر دیا ہے۔ تاہم کچھ کونوں میں بچے کچے جہادی ابھی تک موجود ہیں۔
خبررساں ادارے رائیٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے صحافیوں نے جمعے کے سہ پہر باخوز میں فضائی حملوں کے بعد دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے۔
ایس ڈی ایف ملیشیا کے اہل کار ملک کے جنوب مشرق میں عراقی سرحد کے قریب واقع باخوز میں کئی ہفتوں سے داعش کے جنگجوؤں کے خلاف لڑ رہے تھے۔
ایس ڈی ایف کے میڈیا انچارج مصطفی بالی نے میڈیا کو بتایا کہ باخوز کے زیادہ تر حصے پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ صرف دو چوکیاں ایسی ہیں جہاں داعش کے جنگجو ہتھیار ڈالنے سے ابھی تک انکار کر رہے ہیں۔
اگرچہ باخوز میں شکست کے بعد آباد علاقوں پر سے داعش کا کنٹرول ختم ہو گیا ہے، لیکن یہ گروپ اب بھی ایک خطرے کے طور پر اپنا وجود رکھتا ہے کیونکہ اس کے جنگجو اب دور دراز علاقوں سے کارروائیاں کر رہے ہیں اور وہ کہیں بھی دہشت گرد حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔