فسادات اور پرتشدد مظاہروں سے متاثر امریکی شہر بالٹی مور کی انتظامیہ نے شہر میں گزشتہ ایک ہفتے سے نافذ رات کا کرفیو اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
بالٹی مور کی میئر اسٹیفنی رالنگز بلیک نے اتوار کو 'ٹوئٹر' پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ ان کےخیا ل میں اب مزید کرفیو کی ضرورت نہیں رہی ہے۔
اس اعلان سے قبل پولیس نے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر کم از کم ایک درجن افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق ان افراد کو شہر میں گزشتہ ایک ہفتے سے نافذ رات کے کرفیو کی خلاف ورزی پر ہفتے کی شب حراست میں لیا گیا۔
گرفتاری سے قبل پولیس اہلکاروں اور حراست میں لیے جانے والے افراد کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
امریکی ریاست میری لینڈ کا شہر بالٹی مور ایک افریقی نژاد نوجوان کی پولیس تحویل میں ہلاکت کے بعد گزشتہ ایک ہفتے سے پرتشدد احتجاجی مظاہروں کا شکار ہے۔
پچیس سالہ نوجوان فریڈی گرے پولیس کی تحویل کے دوران ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ لگنے سے 12 اپریل کو ہلاک ہوگیا تھا۔
افریقی نژاد نوجوان کی ہلاکت کے بعد سے شہر میں احتجاجی مظاہرے جاری تھے جو پیر کو نوجوان کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد پرتشدد رنگ اختیار کرگئے تھے۔
نوجوان کی تدفین کے بعد مظاہرین اور پولیس کے درمیان پیر کو پورا دن اور رات جاری رہنے والے جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 20 پولیس اہلکار اور کئی مظاہرین زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس نے جھڑپوں میں ملوث 200 سے زائد افراد کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔
جھڑپوں کے بعد شہری انتظامیہ نے بالٹی مور میں رات 10 بجے سے صبح 5 بجے تک کرفیو نافذ کردیا تھا جس کا مقصد، حکام کے بقول، شہریوں اور املاک کو محفوظ بنانا ہے۔ حکام کاکہنا ہے کہ پیر کی شب ہونے والے پرتشدد احتجاج کی شہر کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
کرفیو کی خلاف ورزی پر ہونے والی گرفتاریوں سے چند گھنٹے قبل ہفتے کو ہزاروں افراد نے شہر کے 'سٹی ہال' کے سامنے احتجاج کیا تھا۔
مظاہرین ایک روز قبل حکام کی جانب سے فریڈی گرے کے قتل کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کے اعلان پر اظہارِ مسرت کر رہے تھے۔
جمعے کو میری لینڈ ریاست کی اٹارنی میری لین موسبی نے ایک مقامی عدالت میں مقدمے کی ابتدائی دستاویزات جمع کرائی تھیں جن میں چھ ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کی نیت سے حملے سمیت کئی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔