سری لنکا کی ناتجربہ کار ٹیم کی پاکستان کے خلاف پہلی بار ٹی ٹوئنٹی سیریز میں تین صفر سے کامیابی اور خاص کر وائٹ واش پر ناصرف سابق سینئر کھلاڑیوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے بلکہ ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق اور کپتان سرفراز احمد اس شکست سے مایوس نظر آرہے ہیں۔
پاکستان کا دورہ کرنے والی سری لنکن ٹیم میں سینئر کھلاڑی شامل نہیں تھے لیکن اس کے باوجود ناتجربہ کار ٹیم نے عالمی نمبر ایک پاکستان کو پہلے ٹی 20 میچ میں 64، دوسرے میں 35 اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں 13 رنز سے شکست دی۔
سرفراز احمد نے ناکامی کا سبب بیٹنگ آرڈر کی ناکامی، بالرز کی خراب کارکردگی اور ناقص فیلڈنگ کو قرار دیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ٹیم کی تینوں شعبوں میں کارگردگی مایوس کن رہی۔
میچ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے شعیب ملک کی ریٹائرمنٹ کے بعد خود کے چوتھے نمبر پر کھیلنے کے لیے کریز پر آنے کو ایک مجبوری قرار دیا۔
پریس کانفرنس سے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے بھی خطاب کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے سری لنکا سے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں وائٹ واش ہونے پر حیرانی کا بھی اظہار کیا۔
مصباح الحق کے بقول، وہ شکست کی ذمے داری قبول کرتے ہیں لیکن یہ وہی ٹیم ہے جو چار سال سے کھیل رہی ہے۔ میں حیران ہوں کہ صرف دس دن میں نمبر ون ٹیم کو کیا ہوگیا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایسا کوئی لیگ اسپنر نہیں جسے موقع نہ دیا گیا ہو لیکن یاسر اور شاداب کا ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بری کارگردگی سے متعلق کھلاڑیوں سے جواب طلب کریں گے۔
اُدھر سابق کرکٹر باسط علی نے پاکستان کی شکست پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں مصباح الحق کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا جب تک مصباح کوچ ہیں پاکستان کی ٹی 20 ٹیم اچھے نتائج نہیں دے سکے گی۔
ان کے بقول، اُن سے زیادہ مصباح کو کوئی نہیں جانتا، ان کی سوچ ٹی 20 جیسی ہو ہی نہیں سکتی البتہ وہ ٹیسٹ کوچنگ اچھی کرسکتے ہیں۔
پاکستان ٹیم کی شکست پر راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور سابق بالر شعیب اختر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ میرے لیے پاکستان کو اس طرح ہارتے دیکھنا بہت مایوس کن ہے۔ اگر میں مصباح ہوتا تو میں یہیں سے ٹیم کو ازسر نو ترتیب دیتا۔ مجھے امید ہے کہ ہم اس شکست کے بعد ٹیم کی تعمیر نو کریں گے۔