پاکستان کے خلاف سیریز نہ کھیلنے پر مجبور کیا گیا، گیل

پاکستان کے خلاف سیریز نہ کھیلنے پر مجبور کیا گیا، گیل

بورڈ نے بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کرس گیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُن کے رویے کو دیگر ایسے ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کے برعکس قرارد یا جو آئی پی ایل کھیلنے کے لیے گئے ہیں لیکن اُنھوں نے پاکستان کے خلاف سیریز میں بعد میں کھیلے جانے والے میچوں کے لیے اپنی دستیابی سے بورڈ کو مطلع کیا۔ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ جس انداز میں گیل نے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی ہے اُس پر بورڈ کے حکام کو انتہائی مایوسی ہوئی۔

ویسٹ انڈیز کے افتتاحی بلے باز کرس گیل نے انکشاف کیا ہے کرکٹ بورڈ نے اُنھیں پاکستان کے خلاف موجودہ سیریز سے دستبردار ہونے کا اعلان کرنے پر مجبور کیا تھا۔

بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے اور اپنے جارحانہ انداز کے لیے مقبول بلے بازکوویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے خلاف پہلے دو ایک روزہ میچوں کے لیے ٹیم میں شامل نہیں کیا تھا اور گیل کا کہنا ہے کہ اُنھیں اس فیصلے کا علم میڈیا کے ذریعے ہوا۔

بدھ کو ویسٹ انڈیزکے کھلاڑیوں کی تنظیم کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں جمیکا سے تعلق رکھنے والے گیل نے کہا ہے کہ جب اُنھیں ٹیم میں اپنی عدم شمولیت کی اطلاع ملی تو اُنھوں نے کرکٹ بورڈ سے بھارت میں جاری آئی پی ایل ٹورنامنٹ کھیلنے کی اجازت طلب کی تھی۔” میں نے صرف اس لیے پاکستان کے خلاف سیریز کے لیے اپنی عدم دستیابی کاکہا کیونکہ میں روزی کمانے کے لیے مزید کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں۔“

اُنھوں نے کہا کہ ٹیم میں شامل نہ کرنے سے پہلے اُن سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اُمید دلائی گئی کہ وہ ویسٹ انڈیز کے لیے دوبارہ کھیل سکیں گے۔”ٹیم سے نکالے جانے کا علم مجھے میڈیا کے ذریعے ہوا جس کے بعد ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے مجھ سے کہا کہ صرف ایک شرط پروہ مجھے آئی پی ایل کھیلنے کی اجازت دیں گے اگر میں پاکستان کے خلاف سیریز کے لیے عدم دستیابی کا اعلان کردوں۔ مجھے ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا۔“

کرس گیل رائل چیلنجر زبنگلور کی طرف سے آئی پی ایل میں شرکت کریں گے اور وہ ٹورنامنٹ میں تاخیر سے شرکت کررہے ہیں کیونکہ کھلاڑیوں کی نیلامی کے مرحلے میں اُنھیں نظر انداز کردیا گیاتھا۔

31 سالہ ویسٹ انڈین بلے باز نے 91 ٹیسٹ کھیلے ہیں اور اُن کے رن بنانے کی اوسط 41 ہے۔وہ اُن کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے گزشتہ سال ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کے ساتھ سنٹرل کنٹریکٹ کی پیشکش مسترد کردی تھی۔

ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے اپنے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ نئی قومی ٹیم کے چناؤ کی بنیاد نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کی خواہش تھی اور بعد میں واضح کیا تھا کہ کسی بھی کھلاڑی کو مستقل بنیادوں پر ٹیم سے نہیں نکالا گیا ہے۔

بورڈ نے بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کرس گیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُن کے رویے کو دیگر ایسے ویسٹ انڈین کھلاڑیوں کے برعکس قرارد یا جو آئی پی ایل کھیلنے کے لیے گئے ہیں لیکن اُنھوں نے پاکستان کے خلاف سیریز میں بعد میں کھیلے جانے والے میچوں کے لیے اپنی دستیابی سے بورڈ کو مطلع کیا۔ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ جس انداز میں گیل نے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی ہے اُس پر بورڈ کے حکام کو انتہائی مایوسی ہوئی۔

لیکن گیل نے اس الزام کو مسترد کیا ہے کہ وہ ویسٹ انڈیز کے لیے کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتے۔ ”میں ویسٹ انڈیز کے لیے کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں کیونکہ میں پہلے ویسٹ انڈین ہوں اور اپنے ملک کے لیے کرکٹ کھیلنا میرے لیے ایک اعزاز ہے۔“

قابل ذکر امر یہ ہے کہ ویسٹ انڈیز نے سینئر کھلاڑیوں کی بجائے پاکستان کے خلاف سیریز کے لیے نئے پلیئرز کو ٹیم میں شامل کیااور بظاہر اس نئی ٹیم نے ہی جمعرات کو کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کے خلاف سات رنز سے ہرا دیا۔