پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ وہ ہفتہ کو لندن سے وطن واپس روانہ ہورہے ہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ آٹھ جون کو کرکٹ بورڈ کی تین رکنی انضباطی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ اپنے وکلا سے مشورے کے بعد کریں گے۔
یہ بات انھوں نے لندن میں وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان کے کیس کا جائزہ لینے کے لیے بورڈ کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ سلطان رانا، مینیجر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ اور جنرل مینیجر ڈومیسٹک کرکٹ شفیق پاپا پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے شاہد آفریدی کو آٹھ جون کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کو کہا تھا۔
بورڈ نے گزشتہ دنوں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شاہد آفریدی کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا جب کہ سابق کپتان نے اپنے جواب میں اس خلاف ورزی کو تسلیم کیا تھا۔ بورڈ نے اس پر سابق کپتان کے سینٹرل کنٹریکٹ کو معطل اور بیرون ملک کرکٹ کھیلنے کا اجازت نامہ بھی منسوخ کردیا تھا۔
شاہد آفریدی نے ان خبروں کی تردید کی کہ کرکٹ بورڈ سے تنازع کے بعد ہمشائر کاؤنٹی نے انھیں پاکستان کرکٹ بورڈ سے این او سی ملنے کے بعد بھی انھیں کھیلانے سے معذرت کی ہے۔”کاؤنٹی والے میرا انتظار کررہے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کبھی بھی آنا چاہو تو آجاؤ“۔
بورڈ سے معاملات طے پانے کے بعد مستقبل میں دوبارہ ٹیم کی کپتانی کرنا چاہیں گے، اس سوال کے جواب میں آفریدی نے کہا ” اس کرکٹ بورڈ کے ہوتے ہوئے میں کھیلنا ہی نہیں چاہتا“۔
شاہد آفریدی نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو متوقع طور پر واپس لینے کے بارے میں کہا کہ اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔”ابھی تو صورتحال مختلف ہے۔ ابھی میں نے پاکستان جانا ہے ، وہاں کافی ساری چیزیں سامنے ہیں تو ابھی کسی بھی چیز کے بارے میں تبصرہ کرنا میرے بارے میں تھوڑا مشکل ہے۔“