انسٹھ سالہ محمود الرحمٰن بنگالی زبان کے اخبار ’امر دیش‘ کے ایڈیٹر اور مالک ہیں۔ اُنھیں جمعرات کو اُن کے دفتر سے حراست میں لیا گیا اور مزید تفتیش کے لیے 13روز کےپولیس ریمانڈ میں دیا گیا
واشنگٹن —
خبروں کے مطابق، بنگلہ دیش میں سیاسی تناؤ بڑھ رہا ہے، ایسے میں تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ آتا جا رہا ہے۔ موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مذہبی جذبات بھڑکانے کے الزام میں ڈھاکہ میں حزب مخالف سے تعلق رکھنے والے روزنامہ اخبار کے ایک ایڈیٹر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ اِنہی ایڈیٹر کے خلاف پہلے ہی بغاوت کے الزامات دائر کیے جا چکے ہیں۔
کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے ایشیا پروگرام کے رابطہ کار، باب ڈائٹز کے بقول، ’ہمیں محمود الرحمٰن کی گرفتاری پر تشویش ہے‘۔
نیو یارک سے جاری ہونے والے ایک بیان میں، باب نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے انتہائی تناؤ والےسیاسی ماحول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، ضرورت اِس بات کی ہے کہ پریس کو کام کرنے کی آزادی ہونی چاہیئے کہ وہ بلا خوف و خطر معاملات پر لکھ سکے اور سوالات اُٹھا سکے۔
انسٹھ سالہ محمود الرحمٰن بنگالی زبان کے اخبار ’امر دیش‘ کے ایڈیٹر اور مالک ہیں۔ اُنھیں جمعرات کو اُن کے دفتر سے حراست میں لیا گیا اور مزید تفتیش کے لیے 13روز کےپولیس ریمانڈ میں دیا گیا۔
ڈھاکہ پولیس کے ترجمان، مسعود الرحمٰن نے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کو بتایا کہ محمود پر ’بے سرو پا اور ہتک آمیز اطلاعات‘ شائع کرنے کا الزام ہے، جو مذہبی تناؤ میں اضافے کا باعث بنے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران، بنگلہ دیش کا کثیر الاشاعت یہ اخبار ’ شاہ باغ تحریک‘ پر کھلے عام تنقید کر چکا ہے۔ خبروں کے مطابق، یہ تحریک جنگی جرائم کے مقدمے میں ملوث مذہبی لیڈروں کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔
یہ تحریک 90فی صد مسلمان آبادی والے اِس ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہے۔
کئی ایک اخباری رپورٹوں میں 22فروری کو ’امر دیش‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کو حوالے کے طور پر سامنے لایا گیا ہے جس میں حزب مخالف کے حامی اس اخبار میں سیکولر اور خود ساختہ لامذہب بلاگرز کے خلاف جذبات بڑھکانے والی خبریں چھپی ہیں، جو شاہ باغ تحریک کی خبروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے میں پیش پیش بتایا جاتا ہے۔
مثلاً، ایک ہیڈلائن میں کہا گیا ہے کہ بلاگرز مذہبی عقائد کے خلاف گستاخی اور عدالت کی ہتک میں ملوث ہیں۔
بلاگرز پر تنقید کرتے ہوئے، اخبار نے اُنھیں ’اسلام کے دشمن‘ اور اُن کے کام کو ’فحش، اور قابلِ اعتراض پروپیگنڈہ‘ قرار دیا ہے۔
’امر دیش‘ میں یہ رپورٹیں ایسے وقت شائع ہو ئی ہیں جب ملک میں سیاسی اور مذہبی تناؤ بڑھا ہوا ہے۔
اخباری رپورٹوں کے مطابق، شاہ باغ تحریک کے راہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ محمود الرحمٰن نے بلاگرز اور آن لائن سرگرم کارکنوں کے خلاف مذہبی جذبات بھڑکائے ہیں؛ جس کی پاداش میں اُنھیں گرفتار کیا جانا چاہیئے۔
مذہبی لیڈروں نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ اگر ایڈیٹر کو رہا نہ کیا گیا تو وہ تشدد کی کارروائیاں تیز کر دیں گے۔ اُنھوں نے گرفتار ایڈیٹر کو ’اسلام کا سپاہی‘ قرار دیا ہے۔
کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے ایشیا پروگرام کے رابطہ کار، باب ڈائٹز کے بقول، ’ہمیں محمود الرحمٰن کی گرفتاری پر تشویش ہے‘۔
نیو یارک سے جاری ہونے والے ایک بیان میں، باب نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے انتہائی تناؤ والےسیاسی ماحول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے، ضرورت اِس بات کی ہے کہ پریس کو کام کرنے کی آزادی ہونی چاہیئے کہ وہ بلا خوف و خطر معاملات پر لکھ سکے اور سوالات اُٹھا سکے۔
انسٹھ سالہ محمود الرحمٰن بنگالی زبان کے اخبار ’امر دیش‘ کے ایڈیٹر اور مالک ہیں۔ اُنھیں جمعرات کو اُن کے دفتر سے حراست میں لیا گیا اور مزید تفتیش کے لیے 13روز کےپولیس ریمانڈ میں دیا گیا۔
ڈھاکہ پولیس کے ترجمان، مسعود الرحمٰن نے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کو بتایا کہ محمود پر ’بے سرو پا اور ہتک آمیز اطلاعات‘ شائع کرنے کا الزام ہے، جو مذہبی تناؤ میں اضافے کا باعث بنے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران، بنگلہ دیش کا کثیر الاشاعت یہ اخبار ’ شاہ باغ تحریک‘ پر کھلے عام تنقید کر چکا ہے۔ خبروں کے مطابق، یہ تحریک جنگی جرائم کے مقدمے میں ملوث مذہبی لیڈروں کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔
یہ تحریک 90فی صد مسلمان آبادی والے اِس ملک میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی کے خلاف آواز اٹھاتی رہی ہے۔
کئی ایک اخباری رپورٹوں میں 22فروری کو ’امر دیش‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کو حوالے کے طور پر سامنے لایا گیا ہے جس میں حزب مخالف کے حامی اس اخبار میں سیکولر اور خود ساختہ لامذہب بلاگرز کے خلاف جذبات بڑھکانے والی خبریں چھپی ہیں، جو شاہ باغ تحریک کی خبروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے میں پیش پیش بتایا جاتا ہے۔
مثلاً، ایک ہیڈلائن میں کہا گیا ہے کہ بلاگرز مذہبی عقائد کے خلاف گستاخی اور عدالت کی ہتک میں ملوث ہیں۔
بلاگرز پر تنقید کرتے ہوئے، اخبار نے اُنھیں ’اسلام کے دشمن‘ اور اُن کے کام کو ’فحش، اور قابلِ اعتراض پروپیگنڈہ‘ قرار دیا ہے۔
’امر دیش‘ میں یہ رپورٹیں ایسے وقت شائع ہو ئی ہیں جب ملک میں سیاسی اور مذہبی تناؤ بڑھا ہوا ہے۔
اخباری رپورٹوں کے مطابق، شاہ باغ تحریک کے راہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ محمود الرحمٰن نے بلاگرز اور آن لائن سرگرم کارکنوں کے خلاف مذہبی جذبات بھڑکائے ہیں؛ جس کی پاداش میں اُنھیں گرفتار کیا جانا چاہیئے۔
مذہبی لیڈروں نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ اگر ایڈیٹر کو رہا نہ کیا گیا تو وہ تشدد کی کارروائیاں تیز کر دیں گے۔ اُنھوں نے گرفتار ایڈیٹر کو ’اسلام کا سپاہی‘ قرار دیا ہے۔