پاکستان پر قرضے کے بوجھ کی وجہ سی پیک نہیں: چین

فائل فوٹو

اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق شیخ رشید کے ریلولے کے ترقیاتی منصوبے میں دو ارب ڈالر کی کمی کے بیان کے بعد یہ خدشات محسوس کئے جانے لگے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت پاکستان۔چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر نظر ثانی کا ارادہ رکھتی ہے۔

چین نے کہا ہے کہ پاکستان میں برھتے ہوئے قرضوں کا مسئلہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کی وجہ سے نہیں ہے اور اس کے تحت شروع کئے جانے والے تمام منصوبے پاکستان کی مسلسل ترقی کی بنیاد پر دو طرفہ سمجھوتوں کے تحت شروع کئے گئے ہیں۔

یہ بات چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے منگل کے روز ایک پریس بریفنگ میں کہی ہے۔

چین کی طرف سے یہ وضاحت پاکستان کے ریلوے کے وزیر شیخ رشید کے گزشتہ ماہ دیئے گئے بیان کے بعد آئی ہے جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو درپیش بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں کے باعث 8.2 ارب ڈالر کے کراچی۔پشاور ریلوے منصوبے کی لاگت میں دو ارب ڈالر کی کمی کر رہے ہیں۔

اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق شیخ رشید کے اس بیان سے یہ خدشات محسوس کئے جانے لگے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت پاکستان۔چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر نظر ثانی کا ارادہ رکھتی ہے۔

شیخ رشید کے اس بیان کے رد عمل میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کوکانگ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت نے واضح کر دیا تھا کہ وہ اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی مکمل حمایت کرے گی اور اُس کا کہنا تھا کہ یہ منصوبے پاکستان کی طویل مدت کی سرمایہ کاری کی حکمت عملی کے عین مطابق ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ایجنسی آئی ایم ایف نے بھی کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کے منصوبوں سے پاکستان کے قرضوں کے بوجھ پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان۔چین اقتصادی راہداری کا منصوبے چین کے وسیع تر بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت شروع کیا گیا تھا اور اس کے آغاز میں ہی یہ طے کیا گیا تھا کہ چین اور پاکستان کے درمیان برابری کی سطح پر باہمی مشاورت اور شراکت کے ذریعے آگے بڑھایا جائے گا۔