بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس سمیت اپوزیشن کی 12 سیاسی جماعتوں اور چار وزرائے اعلیٰ نے کرونا کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیرِ اعظم مودی کو ایک خط لکھا ہے۔
خط میں کرونا ویکسی نیشن مہم تیز کرنے کے لیے عالمی اور مقامی ذرائع سے ویکسین کی ترسیل میں تیزی اور پورے ملک میں مفت ویکسی نیشن پر زور دیا گیا ہے۔
حزبِ اختلاف کا یہ مشترکہ خط بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا کے کانگریس صدر سونیا گاندھی کے نام اس خط کے ایک روز بعد لکھا گیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ کانگریس وبا سے متعلق عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔
حزبِ اختلاف نے اپنے خط میں حکومت پر سابقہ تجاویز کو نظرانداز کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ حکومت کی لاپروائی کی وجہ سے ہی صورت حال اتنی پیچیدہ ہوئی جو اب انسانی المیہ بن چکی ہے۔
اس سے قبل بی جے پی نے اپوزیشن سے اپیل کی تھی کہ وہ اس بحران سے نمٹنے میں حکومت اور وزیرِ اعظم پر نکتہ چینی بند کرے۔ اس نے اس رویے کو حکومت کے خلاف ایک ایجنڈا قرار دیا تھا۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ویکسین کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے اور اس کے لیے مقرر کردہ 35 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے جائیں۔
خط میں دیگر حکومتی منصوبوں کو بشمول نئی پارلیمنٹ اور وزیرِ اعظم ہاؤس کی تعمیر کو پسِ پشت ڈال کر یہ رقم ویکسین اور آکسیجن کی فراہمی پر خرچ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم کیئر فنڈ کی رقم کو بھی کرونا سے نمٹنے میں خرچ کیا جائے۔ وبا سے متاثر بے روزگاروں کو چھ ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں۔ حکومت کے گوداموں میں موجود اجناس عوام میں مفت تقسیم کی جائے اور متنازع زرعی قوانین رد کیے جائیں تاکہ کسانوں کو کرونا کی وبا سے بچایا جا سکے۔
خط پر کانگریس کی صدر سونیا گاندھی، سابق وزیرِ اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما شرد پوار، سابق وزیر اعلٰی جموں و کشمیر فاروق عبد اللہ، سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ اودھو ٹھاکرے، تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور کیرالہ کے وزیر اعلی پنیاری وجئین کے دستخط بھی ہیں۔
متعدد وزرائے اعلیٰ نے ویکسین کی قلت کی وجہ سے اپنی ریاستوں میں 18 سے 44 سال تک کے لوگوں کو ویکسین لگانے کا عمل معطل کر دیا ہے۔
انہوں نے 'سیرم انسٹی ٹیوٹ' اور بھارت بائیو ٹیک کی جانب سے مرکز اور ریاستی حکومتوں کے لیے ویکسین کی الگ الگ قیمت مقرر کرنے اور ریاستوں کو کھلے بازار سے ویکسین لینے کی ہدایت کی مخالفت کی ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہم نے ماضی میں انفرادی طور پر اور مشترکہ طور پر بھی متعدد تجاویز پیش کیں جو کہ کرونا وبا پر قابو پانے کے لیے ضروری تھیں لیکن حکومت نے ان کو نظرانداز کیا اور ان پر عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے یہ تباہی آئی ہے۔
'ویکسین اور آکسیجن کی طرح وزیرِ اعظم بھی غائب ہیں'
دریں اثنا سینئر کانگریس رہنما راہول گاندھی نے ایک بار پھر وزیرِ اعظم پر تنقید کی اور کہا کہ ویکسین، دواؤں اور آکسیجن کی طرح وزیرِ اعظم بھی غائب ہو گئے ہیں۔
انہوں نے ایک دوسری ٹوئٹ میں کہا کہ بار بار تکلیف دہ خبریں آرہی ہیں۔ بنیادی مسائل ابھی تک حل نہیں کیے گئے ہیں۔ اس وبا کے دوران عوام حکومت کی سختیاں کب تک برداشت کریں گے۔
حزب اختلاف پر حکومت کی نکتہ چینی
ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما اور بہار حکومت میں وزیر سید شاہنواز حسین نے ایک ٹوئٹ میں حزبِ اختلاف پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں نے ملک گیر سطح پر ویکسی نیشن کی وکالت کی ہے جو کہ وزیرِ اعظم پہلے ہی کر رہے ہیں۔ اتنی اہم بات سمجھنے میں ان کو اتنی دیر لگی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے اندر تیار کی جانے والی ویکسین پر عوام کو فخر ہونا چاہیے لیکن اپوزیشن نے اس کے سلسلے میں عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ اگر اس نے ویکسی نیشن کے عمل میں حکومت کاساتھ دیا ہوتا تو آج نتیجہ کچھ اور ہوتا۔
Your browser doesn’t support HTML5
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے بھی اپوزیشن کے خط پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اپوزیشن کی پالیسی یہ ہے کہ پہلے شک کرو اور پھر مطالبہ کرو۔
انہوں نے سینئر کانگریس رہنما جے رام رمیش کی ایک ٹوئٹ کا بھی جواب دیا اور کہا کہ ان کی پارٹی نے ویکسین کے حوالے سے شروع میں عوام میں خوف پیدا کرنے کے لیے ایک مہم چلائی اور کئی کانگریسی لیڈرز نے ویکسی نیشن کے خلاف بیانات دیے۔