پاکستان کی ایک احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر مزید دو ریفرنسوں میں بھی شریف خاندان کو 19 ستمبر کو طلب کرلیا ہے جب کہ آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو 20 ستمبر کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
اس سے قبل اسلام آباد کی احتساب عدالت نے گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو فلیگ شپ ریفرنس میں 19 ستمبر کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
جمعرات کو دارالحکومت کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر مزید دو ریفرنسوں میں شریف خاندان کے دیگر افراد کو بھی 19 ستمبر کو طلب کرلیا۔
نوازشریف اور ان کے بیٹوں کو العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس جب کہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو لندن فلیٹ ریفرنس میں طلب کیا گیا ہے ۔
عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو بھی 20 ستمبر کو طلبی کا نوٹس جاری کردیا ہے۔نوٹس اسحاق ڈار کے لاہور کے پتے پر جاری کیا گیا ہے جس میں انہیں صبح 9 بجے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
جمعرات کو نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات کا ریفرنس مکمل اور اضافی دستاویزات کے ساتھ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس میں دوبارہ جمع کرایا جس کی اسکروٹنی کے بعد رجسٹرار آفس نے ریفرنس عدالت میں جمع کرادیا ہے۔
اس سے قبل عدالت کے رجسٹرار نے یہ ریفرنس اعتراضات لگا کر واپس کردیا تھا اور نیب کو اعتراضات دور کرکے دوبارہ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔
اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس میں نیب نے موقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار کے اثاثوں میں مختصر وقت میں 91 گنا اضافہ ہوا۔
ریفرنس کے مطابق ملزم کے اپنے اور اہل خانہ کے نام پر 831 ملین روپوں کے اثاثہ جات ہیں اور یہ اثاثے ان کی ظاہر کردہ آمدن سے زائد ہیں۔
دوسری جانب احتساب عدالت کے جج نے اوپن کورٹ میں میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا ہے کہ عدالتی عملہ سماعت کے بعد میڈیا کو کارروائی سے آگاہ کرے گا۔
واضح رہے کہ نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں چار ریفرنس تیار کیے ہیں جن میں شریف خاندان کے خلاف تین اور اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے کا ایک ریفرنس بنایا گیا ہے۔