نواز شریف اور مریم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

فائل فوٹو

نواز شریف کا کہنا تھا کہ اب جج انہیں پارٹی صدارت سے ہٹانا چاہتے ہیں لیکن دل اور نیت صاف ہو تو اللہ تعالیٰ ساتھ دیتا ہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کپیٹن (ر) صفدر کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے جمعرات کو نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

سابق وزیرِ اعظم اپنی صاحبزادی اور داماد کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے تینوں ملزمان کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ سے متعلق درخواستوں کا محفوظ فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ملزمان کو حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا اس لیے درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔

جمعرات کو دورانِ سماعت لندن فلیٹس کے ضمنی ریفرنس میں چار گواہوں مبشر توقیر شاہ، سلطان نذیر، زاور منظور اور وقاص احمد کے بیانات قلم بند کیے گئے۔ وقاص احمد نے بتایا کہ حسن، حسین اور مریم نواز کے انٹرویوز کی سی ڈیز اور ٹرانسکرپٹ نیب کے حوالے کی۔

دورانِ سماعت عدالت نے دو ضمنی ریفرنسز کی نقول بھی نوازشریف کے حوالے کیں جب کہ فلیگ شپ ریفرنس کی چھ اور العزیزیہ ریفرنس کی تین جلدیں دی گئیں۔

مزید سماعت 22 فروری تک ملتوی کردی گئی۔ آئندہ سماعت پر غیر ملکی گواہوں رابرٹ ریڈلے اور راجہ اختر کے ویڈیو لنک پر بیانات قلم بند کیے جائیں گے۔

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ جج صاحبان جس طرح کی زبان استعمال کررہے ہیں وہ انہیں زیب نہیں دیتی۔ جس طرح کے جملے اور الفاظ استعمال کیے جارہے ہیں کیا اس کے لیے بھی کوئی قانون ہے؟ ان ججز اور عمران خان کی زبان میں کیا فرق رہ جاتا ہے؟

نواز شریف کا کہنا تھا کہ اب یہ لوگ انہیں پارٹی صدارت سے ہٹانا چاہتے ہیں لیکن دل اور نیت صاف ہو تو اللہ تعالیٰ ساتھ دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے کسی قسم کی کوئی کرپشن نہیں کی۔ یہ لوگ ٹیڑھی بنیادوں پر کثیر المنزلہ عمارت تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ میں ایسے فیصلوں کو نہیں مانتا۔

سابق وزیرِ اعظم نوازشریف نے کہا کہ جن لوگوں نے پرویز مشرف کے زمانے میں حلف لیا انہیں پی سی او جج کہا جاتا ہے۔ اب ایک آمر سے حلف لینے والے ہمیں اخلاقیات کا درس دیں گے۔ جو اپنے حلف سے غداری کرتے ہیں ان کے درس کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔