ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان سے جانے کی اجازت نہ دی جائے، عدالت

کراچی کے ایک جلوس میں مظاہرین ریمنڈ ڈیوس کی پھانسی کا مطالبہ کررہے ہیں

منگل کو قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ سعد رفیق کی طرف سے اُٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ زیرحراست امریکہ شہری کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور اُن سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

لاہور ہائی کورٹ نے منگل کو چار مختلف درخواستوں کی سماعت کے بعد وفاقی حکومت کو پابند کر دیا ہے کہ دوہرے قتل کے الزام میں زیر حراست امریکی سفارت کار ریمنڈ ڈیوس کو اُس وقت تک ملک چھوڑنے کی اجازت نہ دی جائے جب تک اُن کے خلاف لگائے گئے الزامات کے بارے میں قانونی عمل مکمل نہیں ہو جاتا۔

عبوری حکم نامے میں عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ریمنڈ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں ڈال دیا جائے تاکہ اُنھیں پاکستان سے باہرجانے سے روکا جا سکے۔

سرکاری وکیل نے سماعت کے موقع پر عدالت سے درخواست کی کہ اس معاملے پر دفتر خارجہ کو اپنا موقف بیان کرنے کے لیے مزید مہلت دی جائے تاکہ عدالت کو یہ بتایا جاسکے کہ آیا ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنا حاصل ہے یا نہیں۔ اس مقدمے کی آئندہ سماعت 15 فروری کو ہوگی۔

دریں اثنا منگل کو قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ سعد رفیق کی طرف سے اُٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ زیرحراست امریکہ شہری کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور اُن سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ (فائل فوٹو)

اُنھوں نے ایوان کو بتایا کہ صدر آصف علی زرداری نے ایک روز قبل امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات میں بھی یہ واضح طور پر کہا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کے خلاف قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔


صدر زرداری نے کہا تھا کہ دانشمندی کا تقاضا یہ ہوگا کہ سفارتکار کو امریکی اہل کاروں کے حوالے کرنے سے قبل اْن پر پاکستان میں ہونے والی قانونی چارہ جوئی کا انتظار کیا جائے اور پاکستانی عدالتوں کو یہ اختیار ہونا چاہیئے کہ وہ امریکی سفارت کار کے مقدمے کی سماعت کریں۔

امریکی سفارت خانے نے گذشتہ ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں زیرحراست سفارت کار کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاہور میں حکام نے انھیں ’غیرقانونی‘ طور پر تحویل میں لے رکھا ہے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس اسلام آباد میں امریکی ایمبیسی میں تعینات ہے اور اْن کے پاس موجود سفارتی پاسپورٹ میں پاکستان کا ویزہ موجود ہے جو کہ جون 2012ء تک کارآمد ہے۔

امریکی سفارتخانے نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنا حاصل ہے اور سفارت کار نے مسلح افراد کے خلاف یہ عمل اپنے دفاع میں اْس وقت کیا جب ریمنڈ ڈیوس کو یقین ہو گیا کہ وہ (مسلح افراد)اُسے جانی طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

امریکی عہدے داروں کے اس مطالبے پر پاکستان کے د فتر خارجہ نے کہا تھا کہ یہ معاملہ زیر تفتیش ہے اور اس ضمن میں قانونی عمل کا احترام کیا جانا چاہیئے۔

گذشتہ جمعہ کو لاہور ہی میں ایک جج نے ریمنڈ ڈیوس کو چھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔