اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس سماعت کے لیے منظور

فائل فوٹو

نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف 16 نئے گواہوں کی فہرست اور مالی لین دین کا مزید ریکارڈ بھی عدالت میں جمع کرادیا ہے۔ عدالت نے ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزمان کو 28 فروری کے لیے طلبی کے سمن جاری کردیے ہیں۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کیا جانے والا ضمنی ریفرنس سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے۔

نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف 16 نئے گواہوں کی فہرست اور مالی لین دین کا مزید ریکارڈ بھی عدالت میں جمع کرادیا ہے۔ عدالت نے ضمنی ریفرنس میں نامزد ملزمان کو 28 فروری کے لیے طلبی کے سمن جاری کردیے ہیں۔

پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس احتساب عدالت میں جمع کرایا۔ ضمنی ریفرنس کی دستاویزات کو دو ڈبوں میں رکھ کر لایا گیا جو سات جلدوں پر مشتمل ہے۔

ضمنی ریفرنس میں تین نئے ملزمان اور اسحاق ڈار کا نام شامل ہے۔ تین نئے ملزمان میں صدر نیشنل بینک سعید احمد خان، اسحاق ڈار کی کمپنی کے ڈائریکٹرز نعیم محمود اور منصور رضا رضوی شامل ہیں۔

نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف 16 نئے گواہوں کی فہرست بھی احتساب عدالت میں جمع کرادی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے عدالت کو بتایا کہ ضمنی ریفرنس میں نئے شواہد بھی سامنے لائے گئے ہیں جب کہ ملزمان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی ریفرنس کا حصہ ہیں۔

استغاثہ کے مطابق ملزمان کے اکاؤنٹس میں 48 کروڑ 28 لاکھ روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی۔ نعیم محمود اور منصور رضا اسحاق ڈار کی کمپنی کے ڈائریکٹرز ہیں۔ ملزمان کے اکاوٴنٹس میں ہونے والی 40.6 لاکھ ڈالر کی ٹرانزیکشن بھی ضمنی ریفرنس میں شامل ہے۔

عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تینوں ملزمان کو 28 فروری کو طلب کر لیا ہے۔

سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس میں اپنے حتمی فیصلے میں قومی احتساب بیورو کو اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا جس کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت کر رہی ہے۔

احتساب عدالت مسلسل عدم پیشی پر سابق وزیرِ خزانہ کو اشتہاری قرار دے چکی ہے۔

نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق عبوری ریفرنس میں نیب کی فراہم کردہ فہرست میں سے صرف ایک گواہ کا بیان قلم بند ہونا باقی رہ گیا ہے۔