اسحٰق ڈار کو سینیٹ انتخاب لڑنے کی اجازت

سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار (فائل فوٹو)

لاہور ہائی کورٹ نے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ اسحاق ڈار سمیت تمام ان امیدواروں کو ایوان بالا کا انتحاب لڑنے کی اجازت دے دی ہے جن کے خلاف مختلف اعتراضات کے تحت اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔

عدالت عالیہ کے ايپليٹ ٹربيونل بينچ پر مشتمل جسٹس امین الدین نے اپیلوں پر ہفتہ کو فیصلہ سنایا۔

اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سینیٹ انتحاب لڑنے کی اجازت دی گئی۔ سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سينيٹ انتخابات ميں ٹیکنوکریٹ اور جنرل نشست کے لیے کاغذات جمع کرائے تھے۔

ان کے وکيل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسحٰق ڈار کے کاغذات مسترد کرنے کے لیے دو نشستوں کے لیے دو الگ بینک اکائونٹس نہ کھولنے اور غیر تصدیق شدہ شناختی کارڈ جمع کرانے کو بنیاد بنايا گيا، جبکہ ریٹرننگ افسر نے امیدوار کے وکیل کو سنے بغیر کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے تھے۔

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمودالرشید کی جانب سے وکیل انيس ہاشمی نے اسحاق ڈار کی اپیل کے خلاف دلائل ديتے ہوئے کہا کہ ٹیکنوکریٹ اور جنرل نشست کے لیے الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں تو اکاؤنٹس کیوں ایک رکھا گیا؟ الیکشن قوانين کے مطابق دو نشستوں کے لیے کاغذات نامزدگی بھی الگ اور اکاؤنٹس بھی الگ کھولنا ضروری ہیں۔

صوبائی اليکشن کميشن پنجاب کے وکيل نے عدالت کو بتايا کہ اسحاق ڈار کا دو نشستوں کے لیے ایک بنک اکاؤنٹ ظاہر کرنا "بدنیتی" پر مبنی ہے جبکہ الیکشن قانون کے مطابق تصدیق شدہ شناختی کارڈ کی کاپی فراہم نہ کرنے والے امیدوار کے کاغذات نامزد مسترد کر دیے جاتے ہیں۔

وزيراعظم شاہد خاقان عباسی کی بہن سعديہ عباسی کی دہری شہريت کو بنياد بنا کر ان کے کاغذات نامزدگی پر پاکستان تحریک انصاف نے اعتراض اٹھايا تھا۔ عدالت نے فريقين کے دلائل سننے کے بعد تمام اپيليں خارج کرتے ہوئے اسحاق ڈار، سعدیہ عباسی، نزہت صادق اور مسلم ليگ ن کے حمايت يافتہ اميدوار حافظ عبدالکریم کو سينيٹ انتحاب لڑنے کی اجازت دے دی۔