لاہور کی احتساب عدالت نے گوجرانوالہ الیکڑک سپلائی کمپنی (گیپکو) میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں سابق وزیراعظم اور رہنما پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) راجہ پرویز اشرف کو بری کر دیا۔
احتساب عدالت کے جج امجد نزیر چوہدری نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے راجہ پرویز اشرف سمیت دیگر ملزمان کو بھی بری کر دیا۔
راجہ پرویز اشرف اور دیگر ملزمان نے نیب کے قوانین میں ترمیم کے بعد بریت کی درخواست دائر کی تھی۔
نیب نے گیپکو میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں راجہ پرویزاشرف سمیت آٹھ ملزمان کو نامزد کیا تھا۔ جن میں سابق مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) طاہر بشارت چیمہ بھی شامل تھے۔
احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چوہدری نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالتی حکم پر نیب نے جواب جمع کرایا۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈنینس کا اطلاق پرانے کیسز پر نہیں ہو گا۔
نیب پراسیکیوٹر راجہ پرویز اشرف نے سیاسی فائدے کے لیے غیر قانونی بھرتیاں کیں۔ عدالت اِن کی بریت کی درخواست پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔
عدالت نے ملزمان کی بریت کی درخواست پر فریقین کے وکلا کو حتمی دلائل کے لیے طلب کیا تھا۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سابق وزیرا عظم راجہ پرویز اشرف سمیت آٹھ افراد کو گیپکو میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں بری کر دیا۔
نیب ریفرنس
نیب نے اپنے ریفرینس میں موقف اختیار کیا تھا کہ راجہ پرویز اشرف نے بطور وفاقی وزیر پانی و بجلی اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے میرٹ کے برعکس لوگوں کو بھرتی کیا تھا۔
ریفرینس کے مطابق راجہ پرویز اشرف نے 437 افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کیا تھا اور ایسے افراد کو محکمے میں بھرتی کیا تھا جنہوں نے نوکریوں کے لیے درخواستیں ہی نہیں دیں۔
نیب نے موقف اپنایا تھا کہ راجہ پرویز اشرف نے میرٹ کے برخلاف نا اہل افراد کو سیاسی طور پر نوازا تھا۔ تحریری امتحان اور ڈومیسائل کی پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔
ریفرنس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت چیمہ کو نامزد کیا گیا تھا جبکہ دیگر ملزمان میں سابق سیکریٹری وزارت پانی و بجلی شاہد رفیع، سابق ڈائریکٹرز بورڈ آف گورنرز محمد سلیم عارف، ملک محمد رضی عباس، سابق سی ای او محمد ابراہیم مجوکہ، سابق ڈائریکٹر ایچ آر حشمت علی کاظمی اور وزیرعلی بھائیو شامل تھے۔
'ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا'
عدالتی فیصلے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اللہ کی مہربانی سے اُنہیں انصاف ملا ہے۔
ان کے بقول ایک ایسے مقدمے میں اُنہیں ملوث کیا گیا تھا جس کا نہ سر تھا نہ پیر۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت اپنے مقدمات عدالتوں میں لڑتی ہے۔ عدالتوں کے ساتھ نہیں لڑتی۔ یہ بات آج بھی ثابت ہوئی ہے۔
گزشتہ ماہ 29 جنوری کو احتساب عدالت نے راجہ پرویز اشرف کے خلاف پیپکو اور گیپکو میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں ملزموں کی بریت کی درخواست پر وکلا کوحتمی دلائل کے لیے طلب کیا تھا۔ گیپکو میں بھرتیوں کے کیس چار سال چلا ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے گریڈ ایک سے گریڈ چہارم تک کے افراد کو بھرتی کیا تھا۔ جنہیں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے خاتمے کے بعد محکمے سے نکال دیا گیا۔
راجہ پرویز اشرف نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ جب وہ بھرتی کیے گئے افراد ہی محکمہ کا حصہ نہیں رہے تو قومی خزانے پر بوجھ کس طرح رہا۔
راجہ پرویز اشرف 2008 سے سنہ 2013 تک کی پیپلز پارٹی کی حکومت میں پہلے وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی اور بعد ازاں وزیراعظم رہے تھے۔