امریکی نیوی کے عہدے دار اس بارے میں غور کر رہے ہیں آیا کپٹن بریٹ ای کروزیئر کو اپنے عہدے پر دوبارہ بحال کیا جا سکتا ہے، جنہیں نیوی کے بحری جہاز تھوڈور روزویلٹ کی کمانڈ سے اس وقت ہٹا دیا گیا تھا جب انہوں نے یہ کہتے ہوئے مدد کی اپیل کی تھی کہ ان کے جہاز پر کرونا وائرس پھیل رہا ہے۔
چیف آف نیول آپریشنز مائیکل گلڈے نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ کروزیئر کو اپنے عہدے پر دوبارہ بحال کر سکتے ہیں۔
فوجی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ جہاز کے عملے کے ارکان انہیں اپنے ہیرو کے طور پر دیکھتے ہیں، جنہوں نے اپنا عہدہ بچانے کی بجائے اپنے عملے کی زندگیوں کو اہمیت دی۔
نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں نیوی کے ترجمان ایڈمرل نیٹ کرسٹن سن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ابھی اس حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گلڈے، کپٹن کروزیئر کو اپنے عہدے سے ہٹائے جانے سے متعلق واقعات کی تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ بھی کروزیئر کو کمانڈ سے ہٹانے پر تبصرہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ کروزیئر نے غلطی کی تھی۔ لیکن، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس کا ایک برا دن تھا۔ اس لیے یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کروزیئر کی اپنی عہدے پر بحالی یا کوئی بھی دوسرا ایکشن جو اس بارے میں لیا جائے گا اسے کس طرح دیکھیں گے۔
کروزئیر اس وقت گوام میں قرنطینہ میں ہیں۔ انہیں کرونا وائرس ہو گیا تھا۔
انہیں 2 اپریل کو اپنے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف جہاز کے عملے اور ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج کیا گیا تھا۔ احتجاج کرنے والوں نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ نیوی کے سیکرٹری مولڈی کو برطرف کیا جائے جنہوں نے کروزیئر کو کمانڈ سے ہٹایا تھا۔
کروزئیرپر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ انہوں نے 5 مارچ کو اپنے جہاز کو جس پر عملے کے پانچ ہزار افراد سوار تھے، ویت نام کی ایک بندرگاہ پر چار روز تک قیام کا کیوں حکم دیا تھا جب کہ ویت نام میں کرونا وائرس پھیلنے کی اطلاعات موجود تھیں۔ ان کے حق میں دلائل دینے والے کہتے ہیں کہ جب کروزیئر ویت نام میں لنگر انداز ہوئے تھے تو ملک کے اس حصے میں وائرس پھیلنے کی اطلاعات تھیں جو بندر گاہ سے بہت دور تھا۔
اس کیس سے دلچسپی رکھنے والے یہ انتظار کر رہے ہیں کہ انتظامیہ کروزئیر کے مستقبل کا کیا فیصلہ کرتی ہے۔