چھ مئی کی صبح امریکی دارالحکومت میں وہائٹ ہاؤس کے سامنے سرخ اینٹوں کی راہداری پر سفید رنگ کے جوتوں کے درجنوں جوڑے ترتیب سے رکھے تھے جو دور تک نظر آرہے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
جوتوں کے یہ اسّی جوڑے ان نرسوں نے اپنے ساتھیوں کی یاد میں رکھے تھے جو وہائٹ ہاؤس کے سامنے اپنے ان ساتھیوں کو خراج پیش کرنے کیلئےجمع ہوئی تھیں، جنہوں نے کرونا وائرس کی وبا میں خدمات انجام دیتے ہوئے اسی وباء کے ہاتھوں جان کی بازی ہار دی۔
امریکہ میں چھ مئی کو نرسوں کا قومی دن منایا گیا۔ یہ دن نرسوں کے ہفتے کا آغاز بھی تھا اور 12 مئی، اس ہفتے کا آخری دن۔ فلورنس نائٹنگیل کا جنم دن بھی، وہ انگلش نرس جنہوں نے نرسنگ کے پیشے کی بنیاد رکھی اور جو رات کو اپنے راؤنڈ کی وجہ سے 'لیڈی ود دی لیمپ' بھی مشہور ہوئیں۔
اس موقعے پر اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ نرسنگ صرف ایک پیشہ ہی نہیں بلکہ یہ اس فرض کی ادائیگی ہے جو دوسروں کی بے لوث خدمت سے متعلق ہے، خاص طور پر اس وقت جب اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہو۔
کرونا وائرس کی وبا کے دوران دنیا بھر میں نرسنگ کے پیشے کی اہمیت جس طرح محسوس کی گئی شاید اس سے پہلے کبھی محسوس نہیں کی گئی اور یقیناً اس وقت جب پوری دنیا کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے ہسپتالوں میں نرسیں ایک سہارا بن گئی ہیں اور کووڈ 19 کے مریضوں کی ایسے میں دیکھ بھال کر رہی ہیں جب ان کے اہلِ خانہ ان کے قریب نہیں جا سکتے۔
کرونا وائرس جس شدت سے پھیلا ہے اس میں ہزار احتیاط کے باوجود مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کیلئے خود کو اس وائرس سے بچانا مشکل ہو گیا اور بعض صورتوں میں ان کی جان بھی چلی گئی۔
وبا کی شدت کے دنوں میں امریکہ بھر میں اور خاص طور پر نیو یارک میں نرسوں اور دیگر طبی عملے کی جانب سے بار بار یہ کہا جاتا رہا کہ ان کے پاس 'پی پی ای' یا ذاتی حفاظت کا سامان خاص طور پر این 95 ماسک کافی نہیں ہیں؛ اور شاید یہی وجہ تھی کہ اس وائرس نے ہسپتالوں میں ڈیوٹی پر موجود عملےکو بھی متاثر کیا۔
اپنے ہی ساتھیوں کو اس وبا کا شکار ہوتے دیکھنا بڑی تکلیف دہ بات تھی اور یہی دکھ بیان کرنے کیلئے نرسوں کا یہ گروپ وہائٹ ہاؤس پہنچا تھا۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران نیو اورلینز کی ایک نرس اور امریکن ایسوسی ایشن آف نرس پریکٹیشنرز کی صدر، صوفیہ تھامس نے کہا کہ "پی پی ای کی کمی رہی پھر بھی نرسوں نے گزارہ کیا اور وہ کیا جو ہمارا فرض تھا، کیونکہ ہم خود کو ہر طرح کے حالات میں ڈھال لیتے ہیں۔" اس پر صدر ٹرمپ نے فوراً مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ سامان کی کمی بعض لوگوں کیلئے نہیں بھی تھی۔
کرونا وائرس نے سب سے زیادہ ان معمر لوگوں کو متاثر کیا جو نرسنگ ہومز میں رہتے ہیں اور اسی طرح ان کی دیکھ بھال پر مامور نرسیں بھی اس وائرس کی زد میں دوسرے طبی عملے کی نسبت زیادہ آئیں، کیونکہ کھانا کھلانے سے لیکر نہلانے دھلانے تک ان معمر افراد کا ہر کام نرسیں کرتی ہیں، اور یوں، ان کا مریض سے فاصلے پر رہنا ممکن نہیں ہوتا۔
فائزہ سبین سیکرا منٹو کیلیفورنیا میں 'ایسکیٹن کئیر سنٹر' نامی نرسنگ ہوم کی سربراہ نرس ہیں۔ وہ کہتی ہیں اپنے فرائض ادا کرتے ہوئے انہیں بھی دھڑکا لگا رہتا تھا کہ وہ بھی اس وائرس کا شکار نہ ہو جائیں مگر خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ڈاکٹر اور نرسیں جو کام کر رہے ہیں اس میں گھر بیٹھنے کی گنجائش نہیں ہے۔ انہیں تو کام پر جانا ہی ہے۔
رائٹرز کے مطابق، دور تک رکھے جوتوں کے ان سفید جوڑوں کے سامنے بات کرتے ہوئے واشنگٹن ڈی سی کی نرس سٹیفنی سیمز کہہ رہی تھیں کہ "آپ جان لیں کہ یہ جوتے اس کے ہیں جس نے صبح سویرے اٹھ کر یا دوپہر میں یا رات گئے اپنے فرض پر روانگی کی تیاری کی، بچوں کو پیار کیا، اپنوں کو محبت سے خدا حافظ کہا، اور یہ جانتے ہوئے بھی قدم بڑھائے کہ جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔"