بھارت کے آرمی چیف جنرل بپن راوت کے شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہروں پر بیان سامنے آیا ہے جس پر حزب اختلاف کی جماعتیں اسے سیاسی بیان قرار دے رہی ہیں۔
جنرل بپن راوت نے جمعرات کو نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’لیڈر وہ ہوتے ہیں جو لوگوں کو درست سمت پر چلاتے ہیں۔ لیڈر وہ نہیں ہوتے جو لوگوں کو نامناسب سمت دکھاتے ہیں، جس طرح ہم نے دیکھا کہ بڑی تعداد میں جامعات اور کالجز کے طلبہ باہر نکلے‘‘۔
آرمی چیف نے مظاہرین کی قیادت کرنے والے رہنماؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’رہنما وہ ہوتا ہے جو قیادت کرتا ہے۔ جب آپ آگے بڑھتے ہیں تو لوگ آپ کے قدم کے ساتھ قدم ملا کر چلتے ہیں‘‘۔
اُن کے بقول، ’’جس طرح لوگوں کے ہجوم اسلحہ لے کر نکلے اور مختلف شہروں اور قصبوں میں ہنگامہ آرائی کرتے رہے یہ لیڈرشپ نہیں ہوتی‘‘۔
جنرل بپن راوت کے بیان کو حزب اختلاف کی جماعتیں سیاسی بیان قرار دے رہی ہیں۔
#WATCH Army Chief Gen Bipin Rawat: Leaders are not those who lead ppl in inappropriate direction. As we are witnessing in large number of universities&colleges,students the way they are leading masses&crowds to carry out arson&violence in cities & towns. This is not leadership. pic.twitter.com/iIM6fwntSC
— ANI (@ANI) December 26, 2019
یاد رہے کہ جنرل بپن راوت 31 دسمبر 2019 کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں اور ان کا بیان ریٹائرمنٹ سے محض چار روز قبل سامنے آیا ہے، جب شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
ان مظاہروں میں مسلمانوں کے علاوہ دیگر اقلیتوں سمیت طلبہ اور سول سوسائٹی بھی شریک ہے۔
جنرل بپن راوت کے بیان پر حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے ترجمان برجیس کلپا نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل بپن راوت کا بیان شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کی مخالفت میں ہے جو کہ مکمل طور پر آئینی جمہوریت کے خلاف ہے۔
Army Chief Bipin Rawat speaking against #CAAProtests is wholly against Constitutional democracy. If Army Chief is allowed to speak on Political issues today, it also permits him to attempt an Army takeover tomorrow!!
— Brijesh Kalappa (@brijeshkalappa) December 26, 2019
انہوں نے کہا کہ اگر آرمی چیف کو آج سیاسی معاملات میں بیان بازی کی اجازت دی گئی تو کل انہیں حکومت کا تختہ الٹنے کا بھی جواز مل جائے گا۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور بھارت کے ایوان زیریں کے رکن اسد الدین اویسی نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ قیادت کا مطلب اپنی حدود کو جاننا ہے۔ یہ سویلین بالادستی کے خیال کو سمجھنا اور ادارے کی سالمیت کا تحفظ کرنا ہے جس کی آپ سربراہی کرتے ہیں۔
Leadership is knowing the limits of one’s office.It is about understanding the idea of civilian supremacy & preserving the integrity of the institution that you head https://t.co/qqbxgGj72j
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) December 26, 2019
یاد رہے کہ بھارت میں 11 دسمبر 2019 کو دونوں ایوانوں سے منظور ہونے والے متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ مظاہروں کے دوران اب تک 20 افراد سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 1500 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
بھارت میں منظور ہونے والے اس قانون کے تحت بھارت کے پڑوسی ملک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے وہ شہری جو مسلمان نہیں اور عدم تحفظ کا شکار ہیں، اُنہیں بھارت میں شہریت دی جا سکتی ہے۔
بھارت کے مسلمان نئے قانون کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں جب کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی وضاحت کر چکے ہیں کہ نیا قانون مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔