آلودہ خوراک کا استعمال ہر سال چار لاکھ بیس ہزار لوگوں کی موت کا باعث بنتا ہے جبکہ اس کے کھانے سے ساٹھ کروڑ لوگ بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق یہ اعداد و شمارآلودہ خوراک کے حقیقی نقصان سے کہیں کم ہیں کیونکہ دنیا کے کئی حصوں سے موصول ہونے والی اطلاعات ناکافی رہتی ہیں۔
زیادہ تر افراد ناقص خوراک کے کھانےسے بیکٹیریا، وائرس، پیراسائٹس اور زہریلے مادے کے سبب متاثر ہوتے ہیں۔
محفوظ خوراک کے عالمی دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خوراک کو مہلک مواد سے پاک رکھنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس طریقے سے ہی انسانی جانوں کے زیاں کو روکا جاسکتا ہے۔
گلوبل فوڈ سکیورٹی کی رپورٹ کے مطابق کرونا کی عالمی وبا کے پھوٹنے سے قبل سن 2019 میں 69 کروڑ لوگ دائمی طور پر بھوک کا شکار رہے۔
#FoodSafety is safety is everyone%27s business.Everyone along the production chain, from producer to consumer, has a role to play to ensure the food we eat does not cause diseases.Here%27s what you can do at home 🏠🍳👇 #FoodSafetyDay pic.twitter.com/Qv20HMp4TA
— World Food Programme (@WFP) June 7, 2021
رپورٹ کے مطابق ابھی کووڈ نائنٹین کے مکمل اثرات کے متعلق کچھ بھی حتمی طور نہیں کہا جاسکتا لیکن اندازہ ہے کہ اس عالمی بحران کی بندشوں کی وجہ سے گزشتہ سال تیرا کروڑ مزید لوگوں کو بھوک کا سامنا رہا۔
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن آفس کےڈائریکٹر ڈومینک برجن کا کہنا ہے کہ خوراک کا محفوظ رکھنا انسانی زندگی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
ناقص اور آلودہ خوراک کم اور درمیانے درجے کی آمدنی والے لوگوں پر مالی دباو ڈالتی ہے اور ہر سال اس کے باعث عالمی معیشت کو نوے ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔
عالمی ادارہ خوراک کے ڈائریکٹر برجن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صحت عامہ کے لیے خوراک کو محفوظ رکھنا تمام لوگوں کی یکساں ذمہ داری ہے۔
ان میں خوراک کی پیداوار اور صنعت سے وابستہ افراد کے علاوہ حکومتوں اور خریداروں سب کو چاہیے کہ وہ خوراک کے صاف اور محفوظ رکھنے کو یقینی بنائیں۔