امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ریاست ورجینیا کے شہر، الیگزینڈریا کے بیس بال فیلڈ پر شوٹنگ کے واقع میں ملوث حملہ آور ’’ہلاک ہوگیا ہے‘‘، جب کہ زخمی ہونے والے رکن کانگریس اسٹیو اسکالس ’’صحت یاب ہو رہے ہیں‘‘۔ اُنھوں نے یہ بات بدھ کی شام قوم سے اپنے مختصر خطاب میں کہی۔
جب کہ دارالحکومت واشنگٹن ڈٰی سی کے مڈسٹار واشنگٹن ہاسپٹل سینٹر کے ایک بیان میں کہا گیا کہ کانگریس مین اسٹیو اسکالس کی حالت تشویش ناک ہے۔
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے نواح میں فائرنگ کے واقعے میں کانگریس کے رکن اسٹیو اسکالس سمیت کم ازکم تین افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق اسکالس دیگر ارکانِ کانگریس کے ساتھ واشنگٹن ڈی سی سے متصل ورجینیا کے علاقے الیگزنڈریہ کے ایک میدان میں بیس بال کی پریکٹس کر رہے تھے جب ان پر فائرنگ ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق اسکالس کے کولہے میں گولی لگی ہے جب کہ فائرنگ سے ارکانِ کانگریس کی حفاظت پر مامور کیپٹل ہِل پولیس کے کم از کم دو اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
اسٹیو اسکالس کا تعلق ری پبلکن پارٹی سے ہے اور وہ جنوبی امریکی ریاست لوزیانا سے ایوانِ نمائندگان کے منتخب رکن ہیں۔
صدرٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں اسٹیو کی صحت یابی کی دعا کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جس وقت فائرنگ ہوئی اس وقت ارکانِ کانگریس اپنے بیس بال کے سالانہ میچ کی پریکٹس میں مصروف تھے جو جمعرات کو ہونا ہے۔
فائرنگ کے وقت جائے واقعہ پر موجود ایک اور رکنِ کانگریس مو بروکس نے 'سی این این' کو بتایا ہے کہ فائرنگ کرنے والا شخص ایک سفید فام مرد تھا جس نے میدان میں موجود افراد کو نشانہ بنایا۔
مو بروکس کے مطابق فائرنگ کے وقت میدان میں 20 سے 25 افراد موجود تھے جنہوں نے ادھر ادھر چھپ کو اور زمین پر لیٹ کر خود کو بچایا۔
الیگزنڈریہ پولیس نے ایک ٹوئٹ میں مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ عینی شاہدین اور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ سوچی سمجھی کارروائی لگتا ہے۔
الیگزینڈریا کے ایک رہائشی اوین بریٹن نے حملہ آور کے بارے میں بتایا کہ وہ ایک درمیانی عمر کا شخص تھا جس کی عمر کا اندازہ 55 اور 65 سال کے درمیان تھا۔ اس کے بال سفید تھے اور اس نے نیلے رنگ کی پولو شرٹ پہن رکھی تھی۔
بریٹن کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک ایک کالے رنگ کی ایس یو وی گاڑی پر سے پولیس پر فائرنگ کرتا رہا جب تک بظاہر وہ پولیس کی گولی سے زخمی نہیں ہوا اور پولیس نے اسے زمین پر لٹا کر ہتھکڑی نہیں لگا دی۔
ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حملہ آور صدر ٹرمپ کا سخت مخالف تھا۔ اس نے صدر ٹرمپ کو اپنے عہدے سے الگ کرنے کی آن لائن مہم میں بھی دستخط کیے تھے اور اس نے اپنے فیس بک پر یہ جملہ پوسٹ کیا تھا کہ یہ’ ٹرمپ اینڈ کو‘کو تباہ کرنے کا وقت ہے۔