امریکی کانگریس کے کئی اراکین نے پاکستان کے عام انتخابات میں مبینہ دخل اندازی اور دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بعض ارکان نے امریکی محکمۂ خارجہ سے کہا ہے کہ ان الزامات کی مکمل تحقیقات ہونے تک الیکشن کے نتائج تسلیم نہ کیے جائیں۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی فارن افیئرز کمیٹی کی رکن سوزن وائلڈ نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت ہے کہ بین الاقوامی برادری پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑی ہو۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اس وقت تک کسی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کر سکتا جب تک یہ واضح نہ ہو جائے کہ پاکستان میں جمہوریت کا بول بالا ہے۔
کیلی فورنیا سے ایوانِ نمائندگان کے رکن روہت کھنہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کی اکثریت نے عمران خان کو ووٹ دیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ عوام کی اکثریت انہیں دوبارہ وزیرِ اعظم دیکھنا چاہتی ہے۔
اپنے ایک ویڈیو بیان میں ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس نے کہا کہ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ امریکہ پاکستان کی کسی ایسی حکومت کو تسلیم نہ کرے جو قانونی جواز نہ رکھتی ہو۔
ریاست نیواڈا کی ایوانِ نمائندگان کی رکن سوزی لی نے کہا ہے کہ وہ امریکی محکمۂ خارجہ سے ہونے والے اس مطالبے میں اپنی آواز بھی شامل کرتی ہیں کہ ان انتخابات میں فراڈ کے الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں ڈیموکریٹک سیاست دان نے کہا کہ پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات یاد دلاتے ہیں کہ جمہوریت نازک ہے اور ہمیں اس کو بچانے کے لیے یکجا ہو کر کام کرنا چاہیے۔
ایک اور رکنِ کانگریس سمر لی نے کہا ہے کہ پاکستان کی فوج کی جانب سے انتخابات میں مداخلت کے شواہد نے انہیں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ان کے بقول امریکہ کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہو اور ریاستی جبر کے ذریعے ان کی آواز دبنے نہ دے۔
واضح رہے کہ آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے مکمل نتائج کا اعلان تاحال نہیں ہو سکا ہے۔
پاکستان کی کئی سیاسی جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی اور نتائج تبدیل کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں جب کہ ملک کے کئی علاقوں میں نتائج میں تاخیر اور دھاندلی کی شکایات پر احتجاج بھی ہو رہا ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی رکن الہان عمر نے محکمۂ خارجہ سے کہا ہے کہ پاکستانی انتخابات کے نتائج کو دھاندلی کے الزامات کی آزادانہ اور قابلِ بھروسہ تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے تسلیم نہ کیا جائے۔
ریاست منی سوٹا سے منتخب ڈیموکریٹ رکن نے کہا ہے کہ کسی بھی حکومت کے قانونی طور پر جائز ہونے کا دار و مدار منصفانہ انتخابات پر ہوتا ہے۔ ان کے بقول پاکستان کے عوام ایک شفاف جمہوری عمل اور صحیح معنوں میں نمائندۂ حکومت کے حق دار ہیں۔
کانگریس میں پاکستان کوکس کی رہنما شیلا جیکسن لی نے کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے کہ قومی انتخابات میں پاکستان کے عوام کی بات سنی جائے۔
انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات کی سالمیت کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن کی نگرانی کرنے والوں اور پاکستان کے اتحادیوں کو اس مقصد کے لیے کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
ٹیکساس سے منتخب رکنِ کانگریس جیسمین کروکیٹ، گریگ کاسار، یاکین کاسترو اور ویرونیکا ایسکوبار اور مشی گن کی الیسا سلوٹکن اور جان جیمز نے بھی اپنے بیانات میں پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس سے قبل امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ امریکہ کو پاکستان میں انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات پر تشویش ہے۔
ترجمان نے مزید کہا تھا کہ انتخابی عمل میں مداخلت یا دھوکہ دہی کے دعوؤں کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔