اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ سے متاثرہ مختلف ملکوں میں گزشتہ سال 12 ہزار سے زائد بچے ہلاک اور زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2018 میں افغانستان میں 3062 بچے ہلاک ہوئے۔ شام میں فضائی حملوں اور بم دھماکوں میں 1854 بچے جان سے گئے جب کہ یمن پر ہونے والے حملوں میں 1689 بچے ہلاک اور زخمی ہوئے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے پیر کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ شدت پسند گروہوں کی جانب سے بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی۔
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال جنگجوؤں کے ہاتھوں بچوں کے استحصال، بچوں پر جنسی تشدد اور ان کے اغوا کے علاوہ اسکولوں اور اسپتالوں پر ہونے والے حملوں جیسی بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے 24000 واقعات کی تصدیق ہوئی۔
انتونیو گوتیرس نے بتایا کہ مختلف حکومتوں اور بین الاقوامی قوتوں کی طرف سے بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں 2017 کے مقابلے میں گزشتہ برس خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔
گوتیرس نے کہا کہ وہ ان ممالک پر پابندی لگنے کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں جہاں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں کمی نہیں آ رہی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہونے والے بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے بڑھتے واقعات پر فکرمند ہیں۔ خاص طور پر بین الاقوامی طاقتوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے بچوں کی بڑھتی تعداد ان کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی فلاحی تنظیموں نے سعودی عرب کو ان ممالک میں شامل کیا ہے جو بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں بہتری لا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ کے ڈائریکٹر لوئس چاربونیو کا سعودی عرب کے معاملے پر کہنا تھا کہ سعودی عرب کی اتحادی فوج 2015 سے یمن میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور ایسا نہیں لگتا کہ سعودی عرب اپنا ریکارڈ بہتر کرنے کے لیے کوشش کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں میں بہتری لانے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنا ایک مذاق کے مترادف ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جب سے سکیورٹی کونسل نے بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی مانیٹرنگ شروع کی ہے بچوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
فلسطین۔اسرائیل تنازع میں بچوں کی ہلاکتیں
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2014 سے 2018 کے دوران بچوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں فلسطین میں ریکارڈ کی گئیں جہاں 59 بچوں کے ہلاک اور 2756 بچوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی جب کہ اسی عرصے میں چھ اسرائیلی بچے بھی زخمی ہوئے۔
صومالیہ اور نائیجیریا
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ افریقی ملک صومالیہ میں جنگجوؤں نے 2300 بچے بھرتی کیے جن میں آٹھ سال سے کم عمر کے بچے بھی شامل تھے۔ صومالیہ کی ایک شدت پسند تنظیم الشباب نے 1865 بچوں کو اپنی تنظیم میں شامل کیا۔ نائیجیریا میں شدت پسند تنظیموں نے 1947 بچے بھرتی کیے جن میں سے چند بچوں سے خودکش حملے بھی کرائے گئے۔
گزشتہ برس صومالیہ میں 331 بچوں اور کانگو میں 277 بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کہ صومالیہ میں 1609 بچوں کو اغوا بھی کیا گیا۔
شام
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال شام کے اسکولوں اور اسپتالوں پر 225 حملوں کی تصدیق ہوئی جو 2011 میں شام میں جنگ شروع ہونے کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
افغانستان
رپورٹ کے مطابق افغانستان کے اسکولوں اور اسپتالوں کو 254 بار مختلف حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے مطابق گزشتہ سال دسمبر تک اسرائیل میں 203 بچے مختلف الزامات میں قید تھے۔ جن میں 114 قانونی حق ملنے کے انتظار میں ہیں اور 87 بچے اپنی سزائیں مکمل کر رہے ہیں۔
گوتیرس کا مزید کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کو 127 فلسطینی بچوں نے انٹرویو میں بتایا ہے کہ ان کی گرفتاری کے دوران ان کے ساتھ برا سلوک کیا گیا تھا۔