پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکن حیات خان پریگل کی درخواست ضمانت کے معاملے پر عدالت نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت عدالت نے حیات خان کو مشروط ضمانت دینے کی منظوری دیدی۔
کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے کی۔
محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے، عدالت نے کہا ہے کہ ملزم حیات خان کو چند شرائط پر ضمانت دی جائے، وہ اپنا پاسپورٹ ایف آئی اے کو جمع کرائیں اور ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
عدالت نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ ایف آئی اے حیات خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو مانیٹر کرے اور اگر ایف آئی اے کچھ مشتبہ چیز دیکھے تو درخواست ضمانت ختم ہوجائے گی۔
حیات خان پریگل پختون ہیں اور دبئی میں فارمسسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ انہیں 5 جولائی کو ان کی رہائش گاہ ڈیرہ اسمعیل خان سے حراست میں لیا گیا اور چھ دن کے بعد انہوں نے اپنے اہل خانہ کو آگاہ کیا کہ انہیں ایف آئی آر نے گرفتار کر رکھا ہے۔
حیات خان پر الزام ہے کہ وہ ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا کے ذریعے توہین آمیز الفاظ استعمال کرتے رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 24 ستمبر کو حیات خان کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حیات خان کی گرفتاری کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ ’’عدم تشدد پر یقین رکھنے والی تنظیم ہے جو پاکستان کے قوانین کے مطابق کالعدم نہیں ہے‘‘۔ رواں سال اب تک اس تنظیم کے 37 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ اور پاکستان میں صحافیوں اور میڈٰیا ہاؤسز کو اس تنظیم کی طرف سے دی جانے والی خبروں کو بھی روکا گیا ہے۔