پاکستان کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے ملک کے شمال میں آباد کیلاش برادری کے بنیادی حقوق کے تحفظ سے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس برداری کے افراد کی شادی کے اندراج سے متعلق کسی ضابطہ کار کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے اسے کئی طرح کی سماجی و قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔
کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان نے صوبہ خبیر پختونخواہ کے شمال میں واقع ضلع چترال میں آباد کیلاش برداری کو درپیش مسائل کا جائزہ لینے کے لیے حال ہی میں بمبوریت اور رمبور وادیوں کا دورہ کیا جن کی زبان و ثقافت معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔
بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے علی نواز نے کہا کہ " ان کی شادی کے (اندراج) کا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ وہ چاہتے ہیں ان کا فیملی لا بھی بن جائے۔ اپنی برداری کے اندر جب وہ شادی کرتے ہیں اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ لیکن، جب باہر کے لوگ ان (کیلاش خواتین) سے شادی کرتے ہیں تو بعد میں وہ انہیں طلاق کے بعد بے یار و مدگار چھوڑ دیتے ہیں۔"
علی نواز نے کہا کہ اس صورت حال کے تدارک کے لیے ان کی شادی کے اندراج کے لیے باقاعدہ قانون وضع کرنا ضروری ہے۔
خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ کے مشیر شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ کیلاش برداری اگر کوئی ایسا مطالبہ کرتی ہے تو حکومت اس طرف ضرور توجہ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ "ان کی شادی بغیر کسی اندراج کے ہوتی ہے۔ لیکن وہ اتنی مضبوط ہوتی ہے کہ اس میں کبھی کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔۔۔ میرے خیال میں ہمیں کوئی ایسا قانون نہیں بنانا چاہیے جس سے ان کی یہ دقت دور ہو۔''
علی نواز چوہان نے کہا کہ اگر کیلاش زبان و ثقافت کو محفوظ بنانے کی طرف توجہ نہ دی گئی تو یہ معدوم ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ "ان کی زبان کا رسم الخط نہیں ہے تو اگر اسے محفوظ نہ رکھا گیا تو ان کے رواج کے قوانین ختم ہو جائیں گے۔ اس لیے ان کی تدوین کی اشد ضرورت ہے۔ نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس خود بھی اس طرف توجہ دے گا اور ہم حکومت سے بھی کہیں گے کہ وہ بھی اس طرف توجہ کرے۔"
شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ "ہم ہر قسم کی زبانوں کو محفوظ بنانے کی طرف توجہ دیں گے یہ ہمارا اثاثہ ہیں اور ہم کیلاش برادری کی زبان اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی طرف بھی حکومت توجہ دے گی۔"
قدیم مذہبی روایات اور رواج کی امین کیلاش برادری کے افراد چترال کی تین وادیوں بمبوریت، رمبور اور ایون میں آباد ہیں ان کے تعداد چند ہزار کے قریب بتائی جاتی ہے۔